جائے پناہ یہی بازار اور بِکنا مجبوری
عائشہ جہانزیب
رنگین شِیشوں والی چھوٹی تنگ کھڑکیاں، بدنام گلیاں، رات کا اندھیرا اور چاند اپنی مدھم سی چاندنی اس بازار پر ڈال رہا تھا۔
میری ایک طرف مغل سلطنت کی آن بان اور شان و شوکت کا عَلم بردار شاہی قلعہ تھا اور دوسری طرف ایک!-->!-->!-->!-->!-->…