پاکستانی بھائیوں کا چین میں قالینوں کاکاروبار چمکنے لگا
شنگھائی(شِنہوا) "جب ہم جوان تھے تو ہمارے والد نے ہمیں بتایا تھا کہ مستقبل کی منڈی چین میں ہو گی۔ اس لئے ہم یہاں ہیں۔” شنگھائی کے مرکزی علاقہ میں واقع قالینوں کی دکان میں پاکستانی بھائی میاں محمد زبیر اور حبیب الرحمان چین میں تعلیم حاصل کرنے اور کاروبار بارے بات کرتے ہوئے بہت خوش اور پراعتماد ہیں ۔
33سالہ بڑے بھائی زبیر نے شنگھائی جیاؤتونگ یونیورسٹی سے ایرواسپیس میں گریجویشن کی جبکہ 31سالہ چھوٹے بھائی حبیب نے شنگھائی یونیورسٹی برائے مالیات واقتصادیات سے اقتصادیات اور تجارت میں گریجویشن کی۔
دونوں بھائی کاروبار میں دوسری نسل ہیں اور ہاتھ سے تیار کردہ قالین ان کا خاندانی کاروبار ہے۔ان کے والد شاہد سہیل نے ابتدائی عمر میں ہی بیرون ملک ترقی کرنا شروع کردی تھی۔
زبیر نے بتایا کیاکہ بچپن میں ہمارا چین بارے تاثر نہ صرف چین اور پاکستان کے درمیان بہترین دوست کا تعلق تھا بلکہ یہ نعرہ بھی تھا جو ہزاروں سال پرانا ہے جو لوگوں کو زیادہ پڑھنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے”علم حا صل کر و چا ہے اس کے لئے تمہیں چین ہی کیو ں نہ جا نا پڑے”۔
2008 اور2009 میں سہیل کے بیٹوں زبیر اور حبیب نے یکے بعد دیگر شنگھائی میں مزید تعلیم حاصل کی، چین کے دورہ کی شروعات میں بھائیوں نے دیکھا کہ چین ان کی سوچ سے بھی زیادہ تیزی سے ترقی کررہاہے۔
حبیب نے کہاکہ شنگھائی بہت محفوظ شہر ہے اور بنیادی ڈھانچہ تیزی سے تبدیل ہورہاہے،ثقافت بہت جامع ہے اور لوگ بہترین کیلئے کوشش کررہے ہیں،اب ان کے 66سالہ والد باضابطہ طور پر ریٹائر ڈہوگئے ہیں اور دکان کا انتظام خاص طور پر دونوں بھائی چلاتے ہیں۔
زبیر نے کہاکہ ہمارے لئے قالین ایک فن کا کام ہے، ہاتھ سے بنے خوبصورت قالینوں پر عمدہ نمونے ہزار سالوں کی ثقافت کا ورثہ اور ثقافتی ا نضمام چین اور پاکستان کے مابین امتزاج کا مظہر ہیں.
دیوار پر ایک شاندار قالین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زبیر نے کہا کہ یہ خاص طور پر قدیم چینی فنکاروں کے کئے ہوئے پینٹ کی نقل ہے جو چنبیلی کے پھول ، چینی مٹی کے برتن اور دیگر انوکھے نمونوں پر مشتمل ہے۔
کئی سالوں سے دکان پر آنے والے گاہکوں کی تعداد بدل گئی ہے، پہلے 99فیصد گاہک غیرملکی ہوتے تھے لیکن اب چینی گاہک 30 سے 40فیصد ہوتے ہیں۔
زبیر نے کہاکہ نوول کروناوائرس کے بعد سے متعدد چینی شہری رقم خرچ کرنے کیلئے بیرون ملک نہیں جا سکتے، وہ پاکستان کے مستند اعلیٰ معیار کے قالین خریدنے کیلئے ہمارے پاس آتے ہیں اور دراصل چین میں پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالین خریدنے کیلئے بہت سستے ہیں۔
زبیر نے کہاکہ پاکستان اور چین کے تعلقات دوستانہ ہیں اور ہاتھ سے بنے قالینوں کی درآمد پر صفر ٹیرف ہے جس کی چین میں قیمت پاکستان سے مختلف نہیں ہے۔
اپنے مستقبل کے منصوبوں بارے بات کریں تو دونوں بھائی چوتھی چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش2021 میں شرکت کی تیاری کررہے ہیں، مزید کاروباری مواقع لانے اور پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں بارے لوگوں کی معلومات کیلئے نمائش ایک اچھا پلیٹ فارم ہے.
حبیب نے کہاکہ وہ مستقبل میں چین کی انٹرنیٹ آن لائن تجارتی منڈی میں داخل ہونے کی تیاری کررہے ہیں، ہم چین بارے مثبت سوچ رکھتے ہیں اور ہمیں شنگھائی پر پختہ یقین ہے۔
Comments are closed.