ملٹری کورٹس کیس،کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ ، آئینی بینچ

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں آئینی بینچ میں زیر سماعت فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے نو مئی واقعات میں ملوث جن ملزمان کیخلاف عام عدالتوں میں ٹرائل چلایا گیا، ایسے ملزمان پر بھی کیا فوجی تنصیبات پر حملوں کے الزامات تھے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کیا آرٹیکل آٹھ، تین کے مقصد کیلئے بنائی گئی عدالتیں دوسروں کا ٹرائل کرسکتی ہیں؟۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی.جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے جرم کی نوعیت آرمڈ فورسز ممبرز بتائیں گے۔ وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا جرم کی نوعیت سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے،آئین بننے سے پہلے کے جاری قوانین کا بھی عدالت جائزہ لی سکتی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا شق ڈی کو نکالنے کے باوجود بھی کیا ملٹری جسٹس سسٹم چلتا رہے گا؟ عزیر بھنڈاری نے کہا ٹرین چلے گی، سوال ہے کہ کس کو بٹھایا جا سکتا ہے، کس کو نہیں،جسٹس منیب فیصلے سے بھی کورٹ مارشل جاری رہنے کا تاثر ہے، اگرچہ مارشل لاء میں بھی پارلیمان کے ذریعے بہتری کی آپشنز موجود ہیں،فوجی عدالتیں ایک سو پچھتر سے باہر ہیں،سویلنز کے ٹرائل صرف ایک سو پچھتر کے تحت ہی ہو سکتے ہیں۔ فوج دو سو پینتالیس کے دائرے سے باہر نہیں جاسکتی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کیا آرٹیکل آٹھ، تین کے مقصد کیلئے بنائی گئی عدالتیں دوسروں کا ٹرائل کرسکتی ہیں؟ آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹو کے ماتحت ہیں،کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں؟ عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا کہ فوج کو سویلین کی معاونت کے لیے طلب کیا جا سکتا ہے، لیکن فوجی عدالتیں سویلین عدالتوں کی جگہ نہیں لے سکتیں، 9 مئی اور 10 مئی کو جو ہوا اس وقت آرٹیکل 245 کا اطلاق ہوا، فوج نے سویلین کی کسٹڈی مانگی تھی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیا کوئی کابینہ کا فیصلہ تھا؟ عزیر بھنڈاری نے کہا قومی اسمبلی کی قراردادیں بھی اور کابینہ کا فیصلہ بھی موجود ہے، اس قرارداد میں تین قوانین کے تحت ملٹری ٹرائل کی حمایت کی گئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے قرارداد اور کابینہ کا فیصلہ تو انتظامی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے آئین میں آئین سازی کی پاور صرف پارلیمنٹ کو ہے۔ عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا 26 ویں ترمیم میں انہوں نے صوبائی آئینی بنچز کی تشکیل صوبائی قراردادوں سے مشروط کی، 9 مئی سے متعلق ملٹری ٹرائل کی قرارداد سیاسی نوعیت کی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے پارلیمنٹ نے تو 5 ججز کے فیصلے کے خلاف بھی قرار داد پاس کی۔ عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا ججز بارے تو پارلیمنٹ بہت کچھ کہتی رہتی ہے، آئین میں سویلین کے کورٹ مارشل کی کوئی شق موجود نہیں، 245 کے علاوٴہ فوج کے پاس سویلین کے لیے کوئی اختیار نہیں، 245 میں فوج کو جوڈیشل اختیار نہیں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 فروری بروز پیر تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر بھی عزیر بھنڈاری دلائل جاری رکھیں گے۔

Comments are closed.