کل آخری احتجاج نہیں تھا، یہ عمل جاری رہے گا اور لوگ شامل ہوتے رہیں گے، سلمان اکرم راجہ
فوٹو : فائل
راولپنڈی : پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا ہے
کل آخری احتجاج نہیں تھا، یہ عمل جاری رہے گا اور لوگ شامل ہوتے رہیں گے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کل اسپیکر سے ملاقات کے بارے میں کچھ کہنا جلدی ہوگی.
احتجاج میں کم لوگوں کی شمولیت سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ کل احتجاج میں لوگ کیوں نہیں پہنچے، پارٹی میں اس پر بات کروں گا اور اس پر بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کریں گے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ ٹو کا ٹرائل مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، سائفر کیس میں بھی فیملی، میڈیا اور وکلاء کو داخلے سے روک دیا گیا تھا، سائفر کیس کا ٹرائل ہائی کورٹ نے 2 مرتبہ کالعدم قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کی واضع ہدایات ہیں اگر میڈیا، وکلاء اور فیملی کو داخلہ نہیں دیا جاتا تو یہ اوپن ٹرائل نہیں، 26 ویں ترمیم کے بعد پھر میڈیا، فیملی اور وکلاء کو روکا جارہا ہے، توشہ خانہ ٹو کیس میں میرا وکالت نامہ ہے مجھے بھی روکا گیا ہے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم اس غیر آئینی ٹرائل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرینگے، جب تک قانون کی اطاعت نہیں ہوگی یہ ٹرائل نہیں چل سکتا، ہمارے سینئر وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اندر گئے ہیں وہ یہ نقطہ عدالت کے سامنے اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کل احتجاج میں لوگ کیوں نہیں پہنچے پارٹی میں اس پر بات کرونگا، میں اور محمود خان اچکزئی کل رات11 بجے تک بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ چکری انٹرچینج پر موجود رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی کال ہو تو کوئی ایم این اے معقول وجہ سے دور رہ سکتا ہے، احتجاج میں شامل نہ ہونے کی اگر کوئی معقول وجہ نہیں تو اس کا جواب دینا پڑے گا۔
جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی نے کہا کہ کل کے احتجاج کے بارے میں میں نے کہا تھا یہ صوبائی اور مقامی سطح کا ہوگا، میں سمجھتا ہوں کل کا دن بڑی حد تک کامیاب رہا، کل کا احتجاج اسے بہتر ہوسکتا تھا، آئندہ ہوگا۔
سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ صوبائی و مقامی قیادت کو بتایا گیا تھا وہ خود احتجاج کو ترتیب دیں، لوگ کیوں نہیں نکلے، اس پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کرینگے، کل کا احتجاج اچھی کوشش تھی، اس میں مزید بہتری آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا فیصلہ بالآخر بانی نے کرنا ہے مزاکرات ان کی اجازت سے ہونگے، موجودہ ماحول میں کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے، جب ایک ایس ایچ او ہائی کورٹ کے احکامات کو نہیں مانتا ایسے میں کیا مذاکرات ہونگے.
Comments are closed.