مالیاتی خسارے پر مشتمل آئندہ مالی سال کا بجٹ کا مسودہ تیار

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:6 ہزار ارب روپے سے زائد مالیاتی خسارے پر مشتمل آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ کا مسودہ تیارکرلیاگیاکل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

دفاعی بجٹ کا حجم اٹھارہ سو ارب روپے جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف نو ہزار دو سو ارب روپے کے لگ بھگ متوقع ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 700 ارب سے زائد کے نئے ٹیکسز عائد کیے جائیں گے، آئی ایم ایف کی مشاورت سے ایف بی آر کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے 9200 ارب ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

وزارتِ خزانہ زرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے ساڑھے 6 ہزار ارب روپے سے زائد مالیاتی خسارے کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا، تنخواہوں میں 20 اور پنشنز میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 430 ارب روپے مختص کیے جائیں گے جبکہ بجٹ میں 7 سو ارب سے زائد کے نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے، پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح مزید بڑھائے جانے کا امکان ہے ۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ بجٹ جی ڈی پی کے 7.7 فیصد مالیاتی خسارہ کیساتھ تیار کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں ملکی آمدن کا تخمینہ 92 سو ارب ،ایف بی آر ٹیکس محصولات اور نان ٹیکس آمدن کیلئے 2800 ارب روپے کا ٹارگٹ ہے، جس میں 55 فیصد سے زائد صوبوں کو منتقل کئے جائیں گے ۔وفاق آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں پر 950 ارب روپے خرچ کرے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 2 سو ارب کے منصوبے شروع ہوں گے، صوبے ترقیاتی منصوبوں پر 1559 ارب روپے خرچ کریں گے۔

ذرائع وزارت خزانہ کاکہناہے کہ ایف بی آر پراپرٹی سیکٹر، کمپنیوں کے منافع پر نئے ٹیکسز عائد کرے گا، بجٹ میں 18 فیصد سیلز ٹیکس کی سٹینڈرڈ شرح عائد کی جائے گی جبکہ لگژری آئٹم پر 25 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گاوفاقی بجٹ میں دفاع کیلئے 1800 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، وزارت صحت کیلئے 13 ارب، ہائر ایجوکیشن کیلئے 59 ارب روپے سے زائد کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا جائے گا، ہزار سی سی سے بڑی امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹیز کی شرح میں اضافہ کی تجویز ہے۔۔۔

دوسری جانب آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 700 ارب سے زائد کے نئے ٹیکسز عائد کیے جائیں گے، آئی ایم ایف کی مشاورت سے ایف بی آر کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے 9200 ارب ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

ایف بی آر رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال 19 سو ارب اضافی اکٹھے کرے گا، نان فائلرز کیلئے میوچل فنڈز، رئیل انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فنانس بل تیار کر لیا گیا جس کے مطابق بجٹ میں درآمدی لگژری اشیاء پر ودہولڈنگ ٹیکس کو بڑھایا جائے گا، پراپرٹی سیکٹر کی لین دین کرنے والے نان فائلرز کیلئے ودہولڈنگ ٹیکس دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح نان فائلرز کیلئے پرائز بانڈز کی خرید و فروخت کرنے والوں پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا، پلاٹ کی خریدوفروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس نان فائلرز کیلئے دوگنی ہو گی۔

Comments are closed.