چیف جسٹس کی گورنر کو حلف لینے کی ہدایت آئین کی خلاف ورزی ہے، اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی

52 / 100 SEO Score

فوٹو : سوشل میڈیا

پشاور : چیف جسٹس کی گورنر کو حلف لینے کی ہدایت آئین کی خلاف ورزی ہے، اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک اہم اور تفصیلی خط ارسال کیا ہے.

خط میں پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے گورنر خیبرپختونخوا کو ارکان صوبائی اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت کو آئین پاکستان کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی خط میں کہا ہے کہ آئین پاکستان کا بنیادی اصول "اختیارات کی تقسیم” ہے، جس کے تحت ریاست کے تینوں ستون — عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ — اپنے اپنے دائرہ کار میں خودمختار ہوتے ہیں۔

کسی ایک ادارے کی جانب سے دوسرے کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہ صرف آئینی توازن کو بگاڑتی ہے بلکہ ادارہ جاتی وقار کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔

خط میں اسپیکر نے نشاندہی کی کہ "پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے گورنر کو براہ راست خط لکھ کر ارکان اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت دینا عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔ یہ نہ تو عدالتی فیصلہ ہے، نہ کسی باقاعدہ کارروائی کا حصہ، اور نہ ہی فریقین کو سنے بغیر ایسی یکطرفہ ہدایات دینا آئینی تقاضوں کے مطابق ہے۔”

خط میں مزید کہا گیا کہ”اسمبلی اجلاس کا بلایا جانا یا ملتوی کیا جانا اسپیکر کا آئینی اختیار ہے، جس پر کوئی دوسرا ادارہ سوال نہیں اٹھا سکتا۔ اگر اس طرح عدلیہ انتظامی اختیارات میں مداخلت کرے گی تو یہ ایک خطرناک روایت قائم ہوگی.

آئندہ دیگر اداروں کی خودمختاری کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔”اسپیکر نے خط میں اس خدشے کا اظہار کیا کہ”ایسی غیر مجاز عدالتی مداخلت نہ صرف اسمبلی کی خودمختاری کو مجروح کرتی ہے بلکہ عوام کے سامنے عدلیہ کی غیرجانبداری اور ساکھ پر بھی سوال اٹھاتی ہے۔

عوام کا عدلیہ پر اعتماد اسی صورت میں قائم رہ سکتا ہے جب عدالتیں آئینی حدود کا احترام کریں۔”انہوں نے واضح کیا کہ”کسی بھی آئینی ریاست میں خط و کتابت کے ذریعے عدالتی فیصلے یا ہدایات جاری کرنا عدالتی عمل اور قانون کی حکمرانی کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

یہ طرزِ عمل دستور پاکستان، جمہوری اقدار اور پارلیمانی وقار کے یکسر خلاف ہے۔”اسپیکر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس آئینی خلاف ورزی کا نوٹس لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ عدلیہ اپنے دائرہ اختیار تک محدودرہے تاکہ ریاستی اداروں میں توازن اور احترام قائم رہے.

Comments are closed.