ترک صدر کی ایرانی سپریم لیڈرعلی خامنہ ای سے ملاقات، معاہدوں پر دستخط

55 / 100

فوٹو: ایرانی میڈیا 

تہران: ترک صدر کی ایرانی سپریم لیڈرعلی خامنہ ای سے ملاقات، معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ،رجب طیب اردوان شام کے بارے میں آستانہ امن مذاکرات میں شرکت کے لئے تہران کے دورے پرہیں۔

تہران میں ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شام کی ارضی سالمیت پر زور دیتے ہوئے، شمالی شام میں ہر قسم کے فوجی حملے کو ترکی اور شام سمیت پورے خطے کے نقصان دہ قراردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے دہشت گردوں کے فائدے میں قرار دیا ہے،ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے منگل کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دونوں ملکوں کے درمیان سبھی شعبوں بالخصوص تجارت کے میدان میں تعاون بڑھائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ۔

انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت اور امریکا فلسطینیوں کی تحریک کو نہیں روک سکتے،امت اسلامیہ کی عزت و عظمت کے تحفظ کے لئے اختلاف سے بچنے اور تفرقہ انگیزیوں کے مقابلے میں ہوشیاری کی ضرورت پر زور دیا۔

ایرانی نیوز ایجنسی سحر کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھاخطے میں اختلاف و تفرقے کا ایک عامل غاصب صیہونی حکومت ہے جس کی امریکا حمایت کرتا ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی دنیا کا اہم ترین مسئلہ قرار دیا اورکہا کہ اگرچہ بعض حکومتیں صیہونی حکومت سے روابط برقرار کررہی ہیں لیکن اقوام اس غاصب حکومت کی مخالف ہیں۔

ایران کے سپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے کہا کہ امریکا اور صیہونی حکومت پر ہرگز بھروسہ نہیں کرنا چاہئے ۔نہ ، صیہونی حکومت، نہ امریکا اور نہ ہی دوسری طاقتیں، کوئی بھی فلسطینیوں کی موثر تحریک کو نہیں روک سکتا۔

انھوں نے کہا کہ ترکی اور اس کی سرحدوں کی سلامتی کو ایران کی سلامتی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ترکی کو بھی چاہئے کہ شام کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور ترکی کے درمیان اقتصادی تعاون کی سطح کو موجودہ گنجائشوں سے بہت کم قرار دیا اورکہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے داخلی مسائل اور بیرونی مداخلتوں کے مقابلے میں ہمیشہ ترک حکومت کا دفاع کیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات ہے اس موقع پر بات چیت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان صدور کی موجودگی میں مشترکہ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے ۔

ایرانی اور ترک حکام نے مختلف سیاسی، اقتصادی، کھیلوں اور ثقافتی امور پر آٹھ دستاویزات اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے،اہم ترین دستاویزات اور مفاہمت کی یادداشتیں اس میں شامل ہیں۔

ایران اور ترکی کے درمیان طویل مدتی تعاون کا جامع منصوبہ، سماجی تحفظ اور کھیلوں کی ترقی کے شعبوں میں معاہدہ، چھوٹے اقتصادی منصوبوں کی حمایت، ریڈیو اور ٹیلی ویژن تعاون شامل ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کی تنظیم، ایران کی اقتصادی اور تکنیکی مدد اور سرمایہ کاری کے دفتر ترک صدر کے درمیان تعاون ان معاہدودں میں شامل ہیں۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ،اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی سطح یا دونوں ممالک کی صلاحیتوں میں دلچسپی یقینی طور پر کافی نہیں ہے اور تجارتی ہدف 30 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ہمارے مذاکرات میں مختلف شعبوں میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے دونوں ممالک کی سنجیدہ خواہش پر تبادلہ خیال اور مطالعہ کیا گیا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ،’آج اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ گیس کی نقل و حمل کے 25 سالہ معاہدے میں، جس کا پہلے ذکر کیا گیا تھا، میں توسیع کی جائے گی اور گیس کی نقل و حمل ایک وسیع شکل اختیار کرے گی۔

Comments are closed.