عمران خان کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں 3 سال سزا، گرفتار، اٹک جیل منتقل

51 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں 3 سال سزا، گرفتار، اٹک جیل منتقل کر دیا گیا، سیشن جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کو سزا سنائی.

سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ فوجداری کیس تین سال قید ، پانچ سال کی نااہلی کی سزا سنا دی گئی ، جس کے بعد ان کو لاہور زمان پارک سے گرفتار کرکے ڈسٹرک جیل اٹک منتقل کردیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم و چیرمین پی ٹی آئی گرفتار، ایک لاکھ جرمانہ اور پانچ سال کے لیے نااہل، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا.

توشہ خانہ فوجداری کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں الیکشن ایکٹ کی سیکشن 167 اور 173 کے تحت شکایت دائر کی، شکایت میں ملزم کیخلاف سال 2018 سے 2021 تک اثاثوں کی جھوٹی تفصیلات جمع کرانے اور توشہ خانہ تحائف چھپانے کا الزام تھا.

شکایت میں الزام تھا کہ ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان جمع کرایا، شکایت کے مطابق ملزم نے دفعہ 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹسز کا ارتکاب کیا،

تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ 10 مئی 2023 کو ملزم پر فرد جرم عائد کی گئی، ملزم کو چارجز پڑھ کر سنائے گئے، ملزم نے فرد جرم کا کوئی جواب نہ دیا، نہ ہی فرد جرم پر دستخط کیے، عدالت نے استغاثہ کو اپنے گواہ اور شواہد پیش کرنے کا حکم دیا.

ہائی کورٹ میں درخواست پر 4 جولائی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے قابل سماعت ہونے کا معاملہ واپس سیشن عدالت کو بھیجا، اور ساتھ حکم دیا کہ 7 دنوں میں فریقین کو دوبارہ سن کر سیشن کورٹ فیصلہ کرے،

عدالت نے 8 جولائی 2023 کو صرف استغاثہ کے وکلا کو سن کر کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا، ملزم 31 جولائی اور یکم اگست 2023 کو عدالت پیش ہوئے اور 342 کا بیان ریکارڈ کرایا، ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ بے گناہ ہیں، الزامات درست نہیں.

یکم اگست کو عدالت نے ملزم سے اپنے دفاع میں گواہان کو 2 اگست کو پیش کرنے کا کہا، 2 اگست کو بیرسٹر گوہر پیش ہوئے اور نجی گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی.

الیکشن کمیشن کے وکیل نے گواہان کے کیس سے متعلقہ نہ ہونے کا اعتراض اٹھایا، ملزم کے وکلا نے قابل سماعت ہونے سے متعلق معاملے پر دلائل دیئے نہ ہی ٹرائل میں حتمی دلائل دیئے.

توشہ خانہ فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں ایک سابق وزیر اعظم پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا الزام ہے، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی درست تفصیلات فراہم کرنا ملزم کا فرض تھا، ملزم نے 2018 سے 2021 کے دوران حاصل کیے گئے توشہ خانہ تحائف فارم بی میں ظاہر نہیں کیے.

سال 2018، 19 سے متعلق ملزم نے بتایا کہ اس نے تحائف 30 جون سے پہلے ہی فروخت کردیئے تھے، شواہد کی نظر میں ملزم کیخلاف الزامات ثابت ہوتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے سال 2018 سے 2020 کے دوران اثاثوں کی جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں.

توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد پولیس کی نفری لاہور میں سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی، پولیس چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار کر کے لے گئی ہے۔۔

طرف چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ادھر لاہور میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی رہائشگاہ کی طرف جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں. 

Comments are closed.