احتجاج یا لاحاصل مشق؟
سید تاشفین ہاشمی
یہ تصویر تین روزہ محاصرے کی کہانی کہہ رہی ہے جس کا نتیجہ صرف تباہی اور بے ترتیبی تھی۔ جانوں کا ضیاع، نظام کی تباہی اور وسائل کا بے دریغ استعمال، یہ سب کچھ کس لئے؟ کیا یہ اس معاشرے کے بنیادی مسائل ہیں جہاں تقریباً 10 لاکھ نوجوان بہتر نوکریوں کے لیے ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں؟
کیا یہ اس ملک کے بنیادی مسائل ہیں جہاں 21 ویں صدی میں بھی انٹرنیٹ ایک مسئلہ ہے؟ کیا یہ اس ملک کے حقیقی مسائل ہیں جہاں ملازمت کا حصول کسی جہاد سے کم نہیں؟
اگر یہ دھرنے ان مسائل اور ان مشکلات کا تسلی بخش جواب دیتے ہیں تو ٹھیک ورنہ بحیثیت قوم ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کیا سیاسی نمائندگی ہمارے لیے ہے یا ہم ان کے لیے؟
میڈیا کے طالب علم کی حیثیت سے اگر دیکھا جائے تو والٹر لیپمین اور نوم چومسکی کی ایجاد کردہ اصطلاح "Bewildered Herd” سمجھ میں آتی ہے جسکا آسان زبان میں مطلب ایک ایسا پریشان ریوڑ جسے کہیں بھی کوئی بھی لے جائے۔
میرا صرف ایک بنیادی سا سوال یہ ہے کہ عوام کے اس ہجوم کو تین دن اتنا خوار کرکے لایا گیا کس نتیجے کے لیے؟ کیا انکا مقصد صرف شیل اور گولیاں کھا کر اسلام آباد پہنچنا تھا؟ اور یہاں پہنچ کر بس واپس جانا تھا؟
میرا یہ سوال اس سیاسی پارٹی سے ہے کہ کیا عوام کو کسی حقیقی مسئلے جیسے کہ مہنگائی یا بے روزگاری کے لیے نہیں باہر نکالا جاسکتا تھا؟
کیا یہ نوجوان جو دن رات اس قافلے کا حصہ تھے انکا بنیادی مقصد تحریک انصاف کے قائد کو باہر نکالنا ہونا چاہیے تھا یا صوبے میں نوکریوں اور یونیورسٹیوں کا قیام؟
کیا اچھے ہسپتال، انٹرنیٹ، یونیورسٹیاں ہر صوبے کے ہر علاقے میں موجود ہیں جو ان کو چھوڑ کر ہمیں دھرنا کسی سیاسی شخصیت کی رہائی کے لیے دینا ہے؟
دنیا بھر میں دھرنے اور احتجاج ایک طریقے سے ہوتے ہیں اور انکا مقصد حقیقی مسائل کا حل نکالنا ہوتا ہے۔ ان تین دنوں میں جو اذیت اس احتجاج میں شریک عام لوگوں کو پہنچی یا پنڈی اسلام آباد کے لوگوں نے گزاری اسکا حاصل وصول اگر کسی کو سمجھ میں آتا ہے تو ضرور بتائیے گا.
یہ ایک عام پاکستانی اوراسلام آباد کے شہری کے چند سوالات ہیں جسکا کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، احتجاج یا لاحاصل مشق؟.
Comments are closed.