ازخود نوٹس اختیارختم کرنےکا بل قومی اسمبلی میں منظور، نوازشریف کیلئے ریلیف

13 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد:چیف جسٹس ازخود نوٹس اختیارختم  کرنےکا بل قومی اسمبلی میں منظور، نوازشریف کیلئے ریلیف ،قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشریف کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ترمیمی بل کی منظوری دی گئی. 

یہ بل گزشتہ روز سپیکر نے لااینڈ جسٹس کمیٹی کو بھیجا تھا کمیٹی کی طرف منظوری کے بعد بل ایوان میں پیش کیاگیا۔

قومی اسمبلی کےسپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی متفقہ منظوری میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور جہانگیر ترین اور دیگر متاثرہ فریقین کو بھی30 دن کے اندر اپیل کا حق دے دیا گیا۔ 

قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بل کی منظوری دی جس کی رپورٹ چیئرمین کمیٹی محمود بشیر ورک نے ایوان میں پیش کی ۔ قومی اسمبلی نے بل کی شق وار منظوری دی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی اصلاحات سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اعلیٰ ترین عدالت میں شفاف کارروائی ہو۔

کہا پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار نے بارہا اس پر توجہ دلائی، 184 تین میں بنیادی اپیل کا حق نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ججمنٹ آئی تھی کہ اپیل کا حق ہونا چاہیے۔

انھوں نے کہا فوری نوعیت کے مقدمات کی 6، 6 ماہ شنوائی نہیں ہوتی، سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آئیں جس کے بعد قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا۔

اسی دوران سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ایک ترمیم پیش کی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی مخالفت نہیں کی۔

 ترمیم میں سفارش کی گئی کہ ماضی میں184/3 کے متاثرین کو 30دن میں اپیل کا حق دیا جائے، قومی اسمبلی محسن داوڑ کی ترمیم کی حمایت کر دی۔

 جس کے بعد ماضی میں 184/3 کے متاثرین کو اپیل کا حق دینے کی ترمیم منظور کر لی گئی۔اس ترمیم کی منظوری کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور جہانگیر ترین اور دیگر متاثرہ فریقین کو بھی تیس دن کے اندر اپیل کا حق مل گیا ہے۔ 

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 میں چیف جسٹس کا از خود نوٹس کا اختیار ختم کر دیا ہے از خود نوٹس کیس کا معاملہ ایک کمیٹی طے کرے گی ۔ کمیٹی میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے اور کمیٹی کا فیصلہ اکثریت رائے سے ہو گا۔

ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ کے سامنے ہر معاملے اور اپیل کو کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے اور نمٹائے گا۔آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت معاملہ پہلے کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، بنیادی حقوق سے متعلق عوامی اہمیت کے معاملے پر3 یا اس سے زائد ججزکا بینچ بنایا جائے گا۔ 

آئین اور قانون سے متعلق کیسز میں بینچ کم از کم 5 ججز پر مشتمل ہو گا جبکہ بینچ کے فیصلے کے 30 دن کے اندر اپیل دائر کی جا سکے۔دائر اپیل 14 روز میں سماعت کے لیے مقرر ہو گی۔

زیرالتوا کیسز میں بھی اپیل کا حق ہو گا، فریق اپیل کے لیے اپنی پسند کا وکیل رکھ سکتا ہے۔اس کے علاوہ ہنگامی یا عبوری ریلیف کے لیے درخواست دینے کے 14 روزکے اندر کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 اب منظوری کےلئے سینیٹ میں پیش ہوگا جس کے بعد دستخطوں کےلئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھیج دیا جائے گا۔

Comments are closed.