یونان میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں2پاکستانی گرفتار

46 / 100

فائل:فوٹو

ایتھنز: یونان میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں ایرانی نژاد پاکستانی نوجوانوں کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی مدد سے حراست میں لے لیا گیا یونانی پولیس نے موساد کی مدد سے 27 اور 29 سالہ ایرانی نژاد پاکستانی نوجوانوں کو حراست میں لے کر تفتیشی عمل شروع کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونان میں ایک عمارت پر حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی جس کی اطلاع اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے دی۔ اس عمارت میں ایک یہودی عبادت گاہ اور یہودیوں کے لیے ہی مختص ایک ریسٹورینٹ تھا۔

یونانی پولیس نے موساد کی مدد سے 27 اور 29 سالہ ایرانی نژاد پاکستانی نوجوانوں کو حراست میں لے کر تفتیشی عمل شروع کردیا۔ جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

تفتیش کاروں کو نوجوانوں کے گھر سے عمارت کے نقشے جب کہ موبائل فونز پر گفتگو اور ان کی لوکیشنز سمیت سارے شواہد مل گئے۔ ملزمان کو جمعے کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایران کی جانب سے بیرون ملک اسرائیلی اور یہودی اہداف کو نشانہ بنانے کی ایک تازہ کوشش ہے جسے ملکی خفیہ ایجنسی موساد نے ناکام بنادیا۔

یونانی پولیس کی ترجمان کونسٹینٹینا ڈیموگلیڈو نے بتایا کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ ایک پاکستانی ہے جو یورپ سے باہر رہتا ہے۔ پولیس کے ایک اہلکار نے  نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماسٹر مائنڈ ایران میں رہتا تھا۔

یاد رہے کہ یونان میں یہودیوں کی تعداد تقریباً 5 ہزار ہے اور یونانی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کافی مستحکم ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی اور فوجی معاہدے بھی ہیں۔

Comments are closed.