ریاض میں ایمرجنسی میڈیکل سروسز کانفرنس

55 / 100

سردار شاہد احمد لغاری

ہلال احمر پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد سعودی عرب میں منعقد ہونے والی یہ دوسری کانفرنس تھی جس میں ہمیں ایک اہم رکن کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا۔سعودی ایمرجنسی میڈیکل سروسز کانفرنس(2023 SEMS)سعودی ریڈ کریسنٹ اتھارٹی کے عرصہ 90 سال سے زائد کی خدمات کے سفر کا تسلسل تھا جو کہ ہنگامی طبی خدمات کے شعبے میں مملکت سعودی عرب کے اہم کردار کی بھی تصدیق تھی۔

کانفرنس کا وژن سعودی عرب کے بادشاہ کے وژن 2030 اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں تبدیلی منصوبہ کے بھی عین مطابق تھا۔ کانفرنس میں متعدد پیغامات کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے معیار کو بڑھانے پر زور دیا گیا تھا۔سعودی بصیرت افروزقیادت انسانی زندگیوں کے تحفظ،انسانیت کی بہتر خدمت کے لئے کمیونٹی کی شمولیت پر یقین رکھتی ہے۔

سعودی ریڈ کریسنٹ اتھارٹی کا مقصد”سعودی ایمرجنسی میڈیکل سروسز کانفرنس کے ذریعے ہنگامی طبی خدمات کے شعبے میں مملکت سعودی عرب کے کردار کو بڑھانا اور اہم ترین قومی تجربات پر تبادلہ خیال،ہنگامی ردعمل کے میدان میں مملکت سعودی عرب کی عالمی حیثیت،ہنگامی ردعمل کے میدان میں مملکت سعودی عرب کی عالمی پوزیشن کی تصدیق،ہنگامی طبی خدمات کے میدان میں تازہ ترین پیشرفت اور سائنسی تحقیق کا اشتراک،سعودی ہلال احمر اوردیگر بین الاقوامی اداروں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی اور باہمی تعاون کو فروغ دینا تھا۔

کانفرنس میں ”ایمرجنسی میڈیکل سروسز“فرسٹ ایڈ کی مہارتیں اور رضاکارانہ خدمات کی فراہمی کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ریاض کے شاندار ہیملٹن ہوٹل میں سعودی وزارت صحت،سعودی ریڈ کریسنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے 192 ممالک کے مندوبین سمیت جراحی آلات،طبی آلات،ایمبولینس،ہیلی کاپٹر بنانے والی کمپنیوں کے نمائندگان،سپانسرز کرنے والے اداروں سمیت ہزاروں لوگ شریک تھے۔

ان تین ایام میں مختصر دورانیہ کے مختلف کورسز بھی متعارف کرائے گئے تھے۔میرے لئے یہ باعث فخر اور اعزاز ہے کہ میں نے یہاں پاکستان کی نمائندگی کی۔اس پاکستان کی جو قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے،جہاں وسائل کم اور مسائل زیادہ ہیں۔ہم نے ان ترقی یافتہ ممالک کے مندوبین کو بتایا کہ کس طرح ”ہلال ا حمر پاکستان“ نے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹا اور کیسے اپنے بے سروسامان بہن بھائیوں کی بھر پور مدد کی۔

صحت و صفائی کے ساتھ ساتھ پینے کا صاف پانی مسلسل فراہم کیا گیا۔موبائل ہیلتھ یونٹس کے زریعے طبی سہولیات بہپم پہنچائی گئیں۔موومنٹ پارٹنرز کی فراخدلی بھی آشکار کی اور اپنی بساط سے بڑھ کر انسانیت کی خدمت کا بھی بتایا۔موسمیاتی تبدیلیوں کا ہم شکار ہوتے ہیں جب کہ زمہ داران اپنی زمہ داری نبھانے سے کتراتے ہیں۔

عالمی دنیا کو ہمارے ساتھ روا رکھی نا انصافی کا ازالہ کرنا ہو گا۔ہمیں بھی وسائل اور جدید ٹیکنالوجی سے مستفید کیا جائے۔ہلال احمر پاکستان نے سیلاب متاثرین کی خدمت کر کے نیک نامی سمیٹی ہے۔عالمی دنیا ہماری کوششوں کی معترف تھی،کم وسائل میں بہتر ریسپانس کو سراہا گیا۔ہمیں تعاون فراہم کرنے اور ہنر مندی سے لیس کرنے کی بھی بات سنی گئی۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حادثات،قدرتی آفات کے نتیجے میں ہر سال ہونے والی ہزاروں اموات میں کمی کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ایک جانب حفاظتی اقدامات کیے جا سکتے ہیں اور دوسری جانب ہنگامی طبی امداد کے مراکز کی حالت کو بہتر بنایا جا سکتاہے۔ جان بچانے والی تدابیر کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی مدد سے اموات میں کمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

اس کے لیے ان تدابیر کو بروقت سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ انسانی جان کے لیے خطرہ بننے والی کسی بھی صورتحال کو نظرانداز نہ کیا جائے۔ دنیا بھر میں ریڈ کراس /ریڈ کریسنٹ سے وابستہ تنظیمیں انسانیت کی خدمت کو اولیت دیتی ہیں۔طب کے شعبہ میں بھی ریڈ کراس /ریڈ کریسنٹ کی خدمات اس کی پہچان ہیں۔

کسی بھی ہنگامی صورتحال میں،قدرتی آفت کے دوران یا حادثات میں زخمیوں کے بہتے خون کو روکنا،کسی زخمی کی ٹوٹی ہڈی کو باندھنا،کسی کے بند دل کو کھولنے کے لئے کو مصنوعی سانس دینا،کسی کی سانس کی میں حائل رکاوٹ دور کرنا،کسی زخمی کو ایمبولینس میں ڈال کر ہسپتال پہنچانا یہ سب افعال قیمتی جانیں بچا سکتے ہیں۔ابتدائی طبی امداد (First Aid)سے مراد کسی زخم یا حادثے کی

صورت میں تفصیلی طبی تشخیص سے قبل دی جانے والی مرہم پٹی ہے۔حادثات اور اچانک بیماری اور وباء کہیں بھی حملہ کر سکتی ہے۔ ابتدائی طبی امداد کی تربیت اہم وقت پر چوٹ کے علاج سے لے کر جان بچانے تک تمام حالات میں کام آ سکتی ہے۔ابتدائی طبی امداد سیکھنا ایک اہم اور فعال قدم ہے جسے آپ مؤثر طریقے سے ہنگامی صورت حال کا جواب دینے کے لیے اٹھا سکتے ہیں۔

ابتدائی طبی امداد کی تربیت لوگوں کو بنیادی زندگی کی معاونت کی مہارتوں کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر خود کوتیار کرنے اور اس طرح ہنگامی صورت حال کا مؤثر طریقے سے جواب دینے میں اعتماد پیدا کرنے میں مدد کرتی ہے۔ابتدائی طبی امداد ”اصل مدد“پہنچنے سے پہلے مدد فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے لوگ وقت پڑنے پر جتنے زیادہ مستعد اور تیار ہوں گے یہ اتنا اچھا نتیجہ فراہم کرے گی۔

پاکستان میں اس تربیت کے لئے عالمی دنیا اور بالخصوص آئی سی آر سی اور آئی ایف آرسی کو اپنے بازو کھولنے چائیں۔ فرسٹ ایڈ پروگرام کو وسعت دے کرہلال احمر پاکستان کو بھی اس ضمن میں جدید ٹیکنالوجی فراہم کی جائے۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ابتدائی طبی امداد کے کئی بنیادی فوائد ہیں۔

اس سے نہ صرف مریض کو فائدہ ہوتا ہے جسے ایک نئی زندگی مل جاتی ہے بلکہ جو اس کی مہارت حاصل کرلیتا ہے وہ بھی اس بارے میں پر اعتماد بن جاتا ہے یعنی کسی کی قیمتی جان بچانے کے لیے، اور یہ مہارت اسے اعتماد فراہم کرتی ہے۔ جب حادثات اور طبی ہنگامی حالات پیش آتے ہیں، تو علم اور معلومات کی کمی کی وجہ سے عام لوگ نہیں جانتے کہ متاثر ہونے والے شخص کی کس طرح مدد کرنی ہے۔

حقیقت یہی ہے کہ جب کسی انسان کو اچانک دل کا دورہ پڑ جائے یا سانس بند ہو جائے تو شعبہ طب سے وابستہ افراد اس مریض کو جو ابتدائی طبی امداد دیتے ہیں اْس عمل کو بیسک لائف سپورٹ (BLS) کہا جاتا ہے۔ اس کی تربیت ہیلتھ کئیر ورکرز کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کے لیے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔

ہم اپنے دائیں بائیں اکثر اس کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ اچانک کسی کے دل کی دھڑکن بند ہو جاتی ہے یا سانس کی بندش کا سامنا ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر وہاں موجود کسی فرد کو ابتدائی طبی امداد کی تربیت حاصل ہو تو وہ تکنیکی مہارتیں بروئے کار لاتے ہوئے فوری طبی امداد کے ذریعے مریض کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

اس کانفرنس میں ہماری جن رہنماوں سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں ان میں انجینئر عمر ال السئم،ڈاکٹر بہاو پرتاب،پروفیسر داتک،ڈاکٹر محمد علوی بن عبد الرحمان،حسن معافا،محمد ابو مصبح،آمنت بارلی،لی لن شنگ،ڈاکٹر نگیون ہائی،جیسن پیٹ،پرنس عبد اللہ بن فیصل السعود،یوسف ایم السفیان،احمد جاسم کے علاوہ شریک نیشنل سوسائٹیز کے ذعماء شامل تھے۔

ہلال احمر پاکستان کو انسانی خدمات کے عوض عالمی ایوارڈ سے نوازا گیا اور یہ ایوارڈ سعودی ریڈ کریسنٹ اتھارٹی کی جانب سے جناب ڈاکٹر جلال بن محمد العویسی نے پیش کیا۔ہلال احمر پاکستان کی جانب سے یادگاری شیلڈز بھی مندوبین کو پیش کی گئیں۔ہلال احمر پاکستان رضاکارانہ جذبوں کے فروغ کا امین ہے اس کانفرنس میں بھی ڈاکٹر نصرت بتول بحثیت رضاکار شریک ہوئیں اور مختلف سرگرمیوں میں ہلال احمر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے وطن عزیز کا نام روشن کیا۔

ہلال احمر پاکستان کو انسانی خدمات کے عوض عالمی ایوارڈ سے نوازا جانا ہم سب کے لئے عزت و وقار کا باعث ہے۔انسانی خدمت کی صف اول کی تنظیم ہلال احمر پاکستان نے دیگر نیشنل سوسائٹیز میں اپنا منفرد مقام قائم رکھا ہے۔

کانفرنس میں ہلال احمر پاکستان کو پزیرائی اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ نیک نیتی اور اخلاص سے ہم اپنا مقام بنا سکتے ہیں۔ہلال احمر پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد جدہ مشاورتی کانفرنس کے بعدریاض میں منعقد ہونے والی یہ دوسری کانفرنس تھی جس میں مجھے پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز ملا۔

ریاض میں ایمرجنسی میڈیکل سروسز کانفرنس

Comments are closed.