پچپن میں مطالعے کاشوق جوانی میں بھی نکھار لاسکتاہے ،تحقیق

45 / 100

فائل:فوٹو
لندن: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو بچے ابتدائی پچپن میں مطالعے میں لطف محسوس کرتے ہیں وہ بلوغت میں بھی بہتر دماغی اور اکتسابی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔سروے سے معلوم ہوا کہ جن بچوں نے دو سے نوبرس کے دوران مطالعے کی عادت اپنائی ان میں تناوٴ اور ڈپریشن بھی کم تھا.

اس ضمن میں امریکہ میں لگ بھگ 10 ہزارافراد پر تحقیق کی گئی ہے جس میں مطالعے اور دماغی صحت کے درمیان تعلق کی مضبوط سند ملی ہے۔ یہ تحقیق ’سائیکولوجیکل میڈیسن‘ نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں امریکہ کے ساتھ ساتھ چین اور برطانیہ کے بچوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں 10 ہزار سے زائد بچوں کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ابتدائی دنوں میں ہفتے میں 12 گھنٹے مطالعے میں گزارنے والے بچوں کے دماغی سرکٹ و ساخت کچھ اسطرح بدلتے ہیں کہ اس سے دماغی صلاحیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ سب سے بڑھ کر اس کے اثرات طویل عرصے تک برقرار رہتے ہیں۔

پھر مطالعے سے ذخیرہ الفاظ بڑھتے ہیں اور بچوں میں دنیا کی سمجھ بوجھ بھی پیدا ہوتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بچپن کے دوران ہمارا دماغ تشکیل پارہا ہوتا ہے جس میں کہانی سے لے کر عام کتابوں کا مطالعہ ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس سے دماغی صحت برقرار رہتی ہے اور یہ اثرات تادیر قائم رہتے ہیں۔

امریکی، چینی، اور برطانوی ماہرین نے ’ایڈولسنٹ برین اینڈ کوگنیٹو ڈویلپمنٹ کے تحت ہزاروں بچوں کا ڈیٹا پڑھا ہے۔ اس ڈیٹا میں انٹرویو، اکتسابی ٹیسٹ، دماغی، رویہ جاتی اور نفسیاتی رحجانات کو بھی پڑھا گیا۔ اس کے علاوہ شرکا سے انٹرویو بھی لیا گیا۔

خلاصہ یہ ہے کہ بچوں کو دو سے نو برس کے دوران مطالعے کی عادت ڈالی جائے۔ اس عمر میں پڑھنے سے فائدہ ہوتا ہے لیکن اس کے بعد فوائد کم سیکم ہوتے جاتے ہیں۔

سروے سے معلوم ہوا کہ جن بچوں نے دو سے نوبرس کے دوران مطالعے کی عادت اپنائی ان میں تناوٴ اور ڈپریشن بھی کم تھا۔ دوسری جانب ان کی دماغی تشکیل قدرے بہتر تھی۔ سب سے بڑھ کر دماغ کے وہ حصے بڑھے ہوئے دیکھے گئے جن کا تعلق سوچنے سمجھے، سیکھنے اور اکتساب سے ہے۔

Comments are closed.