Browsing Category

کالم

جدیدیت اور حیا

آج ہمارا معاشرہ بہت تیزی سے برائی کی طرف گامزن ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ہماری نوجوان نسل میں سے حیا کے تصور کو ختم کرنا ہے۔جب آپ کسی قوم میں سے حیا کے تصور کو مٹا دیں گے تو وہ معاشرہ بہت آسانی کے ساتھ تباہ کیا جاسکتا ہے۔لیکن اگر ہم اپنے ماضی

عورت کو مارنا کتنا آسان ہے؟

وسعت اللہ خان بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ کی پولیس اور کرائم انویسٹی گیشن بیورو کے مطابق 2001 سے 2018کے درمیان ریاست میں 590 عورتوں کو ڈائن، چڑیل، بدروح قرار دے کر سنگسار کیا گیا یا درخت و چھت سے لٹکا کر پھانسی دی گئی یا قتل کیا

ریکوڈک، اب آرام ہے ؟

یاسر پیر زادہ ریکوڈک کا غلغلہ آج سے آٹھ دس سال پہلے اٹھا تھا، ان دنوں اخبارات میں خبریں شائع ہوئی تھیں اور بچے بچے کی زبان پر ریکوڈک کا نام چڑھ گیا تھا، کہانی سب کی ایک ہی تھی کہ سونے اور تانبے کے ان ذخائر کی مالیت دو ٹرلین ڈالر سے

امریکا نہیں روس جائیں

جاوید چوہدری ”ہمیں 70 سال کی محبت کا کیا صلہ ملا؟ وقت آ گیا ہے ہم ساڑھے بارہ ہزارکلو میٹر دور محبت کی پینگیں بڑھانے کے بجائے اپنے ہمسایوں سے تعلقات بہتر بنائیں“ مجھے آج بھی یاد ہے میرے دوست خواجہ آصف یہ کہتے ہوئے جذباتی ہوگئے تھے‘وہ

شناخت برائے فروخت

محبوب الرحمان تنولی لکھنے کے خبط میں مبتلا ہونے کے باوجود میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ متنازعہ موضوعات سے دور رہا جا ئے۔ بالخصوص اس ریڈ زون میں داخلے سے اجتناب برتا جو افراد کو جوڑنے کی بجاہے توڑنے یا تفریق پیدا کرنے کا سبب بنتا ہو۔

بنی گالہ کی ناک تلے فرشتہ کا قتل

بابر ملک قصور کی زینب ہو یا وفاقی دارالحکومت میں درندگی کانشانہ بننے والی فرشتہ مہمند ، اس طرح کاظلم و زیادتی جہاں بھی ہو ذمہ داروں کو صرف کٹہرے میں لانا مقصد نہیں ہونا چاہئے بلکہ انکو بیچ چوراہے لٹکانے سے ایسے مسائل کی حوصلہ شکنی ممکن

درندوں کی بستی میں فرشتوں کا کیا کام؟

سمیرا راجپوت ایک باپ بیٹی کیسے پالتا ہے یہ باپ ہی جانتا ہے، خود بھوکا سو جائے بیٹی کو بھوکا سونے نہیں دیتا، خود چاہے تن پر کپڑا نہ ہو بیٹی کی ناموس کی حفاطت آخری دم تک کرتا ہے۔ باپ کا بس چلے تو بیٹی کی طرف اٹھنے والی ہر آنکھ نکال دے،

تیل کےلیے ڈرلنگ کیوں ناکام ہوئی؟

سجاد اظہر کیکڑا ون جس پر قوم کے 100 ملین ڈالر پھونک دیئے گئے اور جس کے بارے میں وزیراعظم پاکستان قوم کو سہانے خواب دکھاتے رہے وہ خواب اچانک کیوں بکھر گئے ؟کیا وہاں تیل واقعی نہیں تھا یا پھر حقیقت کچھ اور ہے ؟آیئے اس حقیقت کو جاننے کی

چیئرمین نیب سےملاقات ”دوسرا حصہ”

جاوید چوہدری میرے لیے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا یہ انکشاف حیران کن تھا‘ وہ فرما رہے تھے ’’مجھے میرے ایک عزیز کے ذریعے پیشکش کی گئی آپ نیب سے استعفیٰ دے دیں‘ آپ کوسینیٹر بنا دیا جائے گا اور آپ پھر کچھ عرصے بعد صدر پاکستان بن

چیئرمین نیب سے ملاقات

جا وید چوہدری   میری چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال سے پہلی ملاقات 2006ءمیں ہوئی تھی‘ یہ اس وقت سپریم کورٹ کے سینئر جج تھے‘ میں جسٹس رانا بھگوان داس کے گھر جاتا رہتا تھا‘ یہ بھی وہاں آتے تھے اور یوں ان سے ملاقاتیں شروع ہو گئیں‘ یہ