Browsing Category

کالم

موکلات کی حکومت

شمشاد مانگٹ پاکستان میں ہر کام بھیڑ چال کا شکار نظر آتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے گلی محلوں اور مارکیٹوں میں پبلک کال آفس کھولنے کا دھندہ عروج پر تھا چنانچہ بے روز گاروں نے ہر طرف مشرومز کی طرح واش رومز کی شکل میں پی سی او کھول لئے۔حتیٰ کہ اس

سب کچھ ممکن ہے مگر کچھ بھی ممکن نہیں !

شمشاد مانگٹ پاکستان ممکنات اور نا ممکنات کا عجوبہ ہے ۔پاک وطن میں کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے اور جو ہونا چاہیے وہ کبھی بھی ہو نہیں سکتا ۔ مثال کے طور پر پاکستان میں ملک کی کوئی شاہراہ بشمول شاہراہ دستور کسی بھی وقت بلاک کی جاسکتی

فلسفہ بوٹ اور ووٹ

شمشاد مانگٹ ہمارے ہاں بوٹ اور ووٹ کی سیاست پر عرصہ دراز سے کشمکش جاری ہے حالانکہ اہل ووٹ اور ”اہل بوٹ“ دونوں کی منزل اقتدار ہی ہوتی ہے لیکن ستم یہ ہے کہ اہل ووٹ”بوٹ“ سے سہولتیں ساری لیتے ہیں اور پھر برا بھلا بھی اسے ہی کہتے ہیں جبکہ اہل

درست سمت کی ضرورت

محمد مبشر انوار پاکستان،ایک خالصتاً سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں تو آ گیا اور قریباً 23سال تک اس نو زائیدہ ملک کے عوام نے،اندرونی اختلافات کے باوجود،اس کی ترقی و خوشحالی میں اپنا تن من دھن اور مہارت دل و جان سے نثار کی۔ وطن

ہوا خوری

شمشاد مانگٹ شگوفوں سے بھرپور محفل میں موجود بٹ صاحب نے جب دوسری بار اپنے ازار بند کی پوزیشن تبدیل کی تو اہل محفل جان گئے کہ بٹ صاحب کو یا تو بھوک لگی ہوئی ہے اور یا پھر گیس کے اخراج کا راستہ ہموار کیا جارہا ہے ، بٹ صاحب نے تیسری بار

ہنگامہ ہے کیوں برپا؟

شمشاد مانگٹ قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی آرمی ایکٹ میں ترامیم عزت و احترام کے ساتھ منظور کر لی ہیں۔ پاک وطن میں کبھی کبھی ایسا ماحول بنتا ہے جب تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی خواہشات رکھنے والی قوتیں ایک ہی پیج پر ہوتی ہیں بلکہ ایسے

شریف خاندان کا کمال اور زوال

سید طلعت حسین بےعزتی کروانے کے بہت سے طریقے ہیں۔ براہ راست، بالواسطہ، مختصر، ہلکی، گہری اور خاموشی کے ساتھ، لیکن جو ڈھنگ نواز شریف اور شہباز شریف نے اپنایا ہے وہ بےنظیر ہے۔ آرمی ایکٹ میں ترامیم اور شریف خاندان کا سیاسی بھگوڑا پن اگر

پاکستان کب تک مجبوررہے گا؟

محبوب الرحمان تنولی مجھ سمیت پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد 17دسمبر 2019کو یہ خبر سن کر بہت رنجیدہ ہوئی کہ ہمارے وزیراعظم عمران خان ملائشیاء میں اسلامی ممالک کی سربراہان کی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، یہ آئیڈیا اقوام متحدہ کی جنرل

آخری تنکا

محمد مبشر انوار اس دنیا میں لافانی عروج فقط اللہ کی ذات پاک کو ہے جبکہ باقی ہر شے فانی ہے اور اسے فنا ہونا ہے،اسی طرح قوموں کی زندگی میں عروج و زوال کی کہانی ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی،جو کبھی ایک قوم کو بلندیوں پر لے جاتی ہے اور کبھی

میڈیا مافیا بن چکا ہے

شہریار خان میڈیا مافیا ہے۔۔جی ہاں۔۔ ملئے مجھ سے، جدی پشتی صحافی کہلاتے تھے آج ہمیں مافیا کہا جاتا ہے۔۔ میرے تایامرحوم منصب حسین خان، میرے والد مرحوم انوار فیروز، چچا مرحوم اکبر یوسف زئی اس پیغمبرانہ پیشے سے منسلک رہے۔۔ اب دوسری نسل