نواز شریف نے حمایت کردی، حکمران اتحاد حکومتی مدت پوری کرے گا

52 / 100

اسلام آباد: نواز شریف نے حمایت کردی، حکمران اتحاد حکومتی مدت پوری کرے گا، یہ فیصلہ حکومتی اتحاد اور پی ڈی ایم نے کہا ہے کہ عام انتخابات اپنیوقت پر ہوں گے اور موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔

ذرائع کے مطابق نوازشریف نے ویڈیو لنک کے زریعے اجلاس میں شرکت کی اور ملکی معیشت کی تباہی اور مہنگائی کے طوفان کے باوجود مسلم لیگ ن کے قائد نے شہباز شریف کے وزیراعظم قائم رہنے کی حمایت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے اجلاس میں کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے یہ اندازہ ہو کہ وہ اس مخلوط حکومت کے قیام پر نالاں یا نئے انتخابات کے حامی ہیں انھوں نے کسی پرانے بیانیہ کا کوئی عندیہ بھی نہ دیا۔

اس سے قبل کچھ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف مخلوط حکومت لانے کے مخالف تھے اور وہ ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ سے انحراف پر نالاں ہیں مگر پی ڈی ایم اجلاس میں انھوں نے حکومتی اتحاد کے موقف کی حمایت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف موجودہ ن لیگ کی مخلوط حکومت کے حمایتی ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ اگر مجھے کسی اور بیانیہ پر چلنا ہوتا تو میں اپنی پارٹی کو جب لندن بلایا تھا تب مستعفی ہونے کا مشورہ دیتا۔

پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں ہوا جس میں لندن سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف عوامی مہم چلائی جائے گی، اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے کہا فل کورٹ کے ذریعے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا ۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے افراتفری اور سیاسی بحران پیدا ہوا ہے،مولانا نے الیکشن کمیشن نے پر اسرا خاموشی کی چادر اوڑھی ہوئی ہے، ان سے مطالبہ ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ فوری سنایا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے الزام لگایا کہ 8سے9سال تک عمران کے گھر کا کرایہ امریکہ ادا کرتا رہا، ملک بھر میں تحریک انصاف کے لاکھوں کے حالیہ پاور شوز کے باوجود مولانا نے کہاپی ٹی آئی کا پورا دارومدار سوشل میڈیا کے جعلی اکاوئنٹس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی ادارہ کسی دوسرے ادارے کے اندر مداخلت نہیں کرسکتا، کوئی ادارہ کسی دوسرے ادارے کے اندر مداخلت نہیں کرسکتا، جن محکموں کا معیشت سے براہ راست تعلق ہے ہم منگل کو ان سے ان کی کارکردگی کی بریفنگ لیں گے۔

ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ فل کورٹ کا مطالبہ اس لیے مسترد ہوا کیوں کہ اس قسمم کا نا انصافی پر مبنی فیصلہ آنا تھا، اگر نا انصافی نہ کرنی ہوتی کو فل کورٹ بنانے میں کوئی آر نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ غلطی اور اسکی تصیح دونوں عمران خان کے حق میں ہیں، اگر غلطی کی تصیح کرنی تھی تو پانامہ کیس کی تصیح کرتے، لاڈلے کو نوازنا تھا اس لیے فل کورٹ نہیں بنایا گیا۔

Comments are closed.