کرپشن کیسز کی بحالی والا سپریم کورٹ کا فیصلہ وفاقی حکومت نے چیلنج کر دیا

50 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:کرپشن کیسز کی بحالی والا سپریم کورٹ کا فیصلہ وفاقی حکومت نے چیلنج کر دیا، نیب ترامیم کا فیصلہ سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے پریکٹس پروسیجر قانون کے تحت اپیل دائر کردی۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ درست قرار دینے کے بعد اپیلیں دائر کرنے کا سلسلہ جاری ہے، وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی۔نیب ترامیم کیخلاف فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی گئی۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت اب اپیل پانچ رکنی بنچ سنے گا۔

سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے نیب ترامیم کالعدم قرار دی تھیں جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کو درست قرار دیتے ہوئے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ نیب ترامیم کو بحال کیا جائے،نیب ترامیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں،قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔

اپیل میں فیڈریشن ، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کو فریق بنایا گیا ہے.درخواست گزار زبیر احمد صدیقی نے بھی پریکٹس پروسیجر قانون کے تحت نیب ترامیم فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جس میں نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں پارٹی نہیں تھا،سپریم کورٹ نے نوٹس دیئے بغیر نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ دیا۔ اس سے قبل بھی دو درخواست گزاران نیب ترامیم فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں۔

واضح رہے نیب ترامیم کے فیصلے کے بعد سابق وزرائے اعظم، وفاقی وزرا اور متعدد اہم شخصیات کے نیب کیسز بحال ہو چکے ہیں اور دوبارہ سے ان شخصیات کی عدالت طلبیاں ہورہی ہیں ریاست کی طرف سے ایک بار پھر یہ فیصلہ چیلنج کیا گیا ہے تاکہ وہ کیسز بحال نہ ہوں. 

Comments are closed.