سی پیک چین پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کی علامت ہے،نگران وزیراعظم

45 / 100

فائل:فوٹو

بیجنگ: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑکاکہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی، سی پیک بلوچستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا مینار ہے، سی پیک چین پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کی علامت ہے۔

نگران وزیراعظم نے دورہ چین کے دوران بیجنگ میں سی پیک پر منعقدہ راوٴنڈ ٹیبل اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں چینی سکالرز، تعلیمی اداروں و تھنک ٹینکس کے محققین نے شرکت کی۔

اپنے خطاب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی لازوال دوستی ہر موقع پر ثابت قدم رہی ہے، پاکستان کیلئے چین کیساتھ برادرانہ تعلقات سے زیادہ کوئی اور رشتہ اہم نہیں۔ پاکستان اور چین دو طرفہ خصوصی تعلقات کو پاکستان میں قومی اتفاق حاصل ہے، پاکستان کسی کو بھی ہمارے گہرے دوستانہ تعلق کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو پاک چین سٹریٹجک تعاون کا مظہر ہے، سی پیک دونوں ممالک کے بڑھتے اقتصادی و تجارتی تعلقات کی علامت ہے، یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جو پائیدار ترقی کے قومی ایجنڈے کو ا?گے بڑھا رہا ہے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سی پیک کی بدولت گزشتہ 10 سال میں پاکستان کا سماجی معاشی منظر نامہ تبدیل ہوگیا، سی پیک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنایا، منصوبوں سے ہماری نوجوان آبادی کو ترقی کے مواقع ملے، روزگار کے مواقع، غربت میں کمی، دیہی علاقوں کی ترقی میں سی پیک نے مرکزی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی، سی پیک بلوچستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا مینار ہے، سی پیک چین پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کی علامت ہے۔

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک کو افغانستان تک وسعت دینے سے ہم خطے میں ترقی کی راہ ہموار کر رہے ہیں، چین اور پاکستان گوادر کو علاقائی روابط کا مرکز بنانے کیلئے پرعزم ہیں، سی پیک کے فوائد سے استفادہ کیلئے نئے شراکت داروں کو خوش ا?مدید کہنے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے، اس کی بدولت ہم نے 800 کلومیٹر نئی سڑکوں اور شاہراہوں کا نیٹ ورک بنایا، نیشنل گرڈ میں 8000 میگاواٹ بجلی شامل کی، سی پیک کے تحت 2 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔

Comments are closed.