قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری، نئے آپریشن کی منظوری

52 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری، نئے آپریشن کی منظوری ، قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لئے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کے اعتراف کے ساتھ ساتھ نئے آپریشن کی منظوری دیدی گئی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر، ٹی ٹی پی کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ ہے، یہ پالیسی عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے.

پالیسی کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی اجازت دی گئی، ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتماد سازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کر دیا گیا، واپس آنے والے ان خطرناک دہشت گردوں سے ملکی امن و استحکام متاثر ہوا۔

اعلامیہ کے مطابق ان کو افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے سے بھی امن و استحکام منتشر ہوا، یہ امن و استحکام بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا.

اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی، آپریشن ایک نئے جذبے اور نئے عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا.

پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے کوششیں کی جائیں گی.

اعلامیہ کے مطابق مجموعی، ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی، سکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی، اس سلسلے میں اعلیٰ سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی دو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اجلاس میں مقتدر انٹیلی جنس ایجنسی کے کامیاب آپریشن کو بہت سراہا گیا، آپریشنز میں انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کیا گیا، یہ دہشت گرد بلوچ نیشنل آرمی اور "براس” کے بانی و رہنما اور ایک عرصے سے دہشتگردی میں ملوث تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، شہدا کی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل امن کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم سے قومی سلامتی متاثر ہوئی، در پردہ اہداف کی آڑ میں، اداروں اور قیادت کے خلاف بیرونی سپانسرڈ زہریلا پراپیگنڈا سوشل میڈیا پر پھیلانے سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے۔

اس سے قبل اجلاس میں 7 اپریل 2012 کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا ملکی سلامتی و استحکام کیلئے سب کو ملکر کردار ادا کرنے پر زور، اجلاس میں کہا گیا کہ اندرونی خلفشار اور قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی.

وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام اوروزرائے اعلی بھی شریک ہوئے ،شرکاء کو قومی اور داخلی سلامتی کے امور پر بریفنگ دی گئی.

ملک کے مختلف حصوں میں شرپسندی کے خلاف کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار ، دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونیوالوں کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا جب کہ بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے سربراہ کی گرفتاری پر اداروں کو خراج تحسین۔

۔ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نےسیکورٹی اداروں کے افسروں اور جوانوں کی قربانیوں رائیگاں نہیں جائینگی،کمیٹی کا انسداد دہشتگردی آپریشنز جاری رکھنے پر اتفاق.

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ ،آئی ایم ایف سے مزاکرات اور دوست ممالک کے وعدوں سے بھی آگاہ کیا،ذرائع کے مطابق فورم کا قومی معاملات پر کسی بھی دباؤ میں نہ آنے کا عزم.

کمیٹی میں اس عزم کااظہارکیا گیا کہ ملکی اندرونی اور بیرونی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا.

اجلاس میں اندرونی خلفشار اور قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی،فورم نے ملکی سلامتی اور استحکام کے لئے سب کو ملکر اپنا کردار ادا کرنے پر زوردیا۔

اجلاس میں پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربراہان، سندھ اور کے پی کے وزرائے اعلیٰ، وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا بھی شریک ہیں۔

دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل پارلیمانی رہنماوٴں کا اجلاس ہوا، جس میں خالد مقبول صدیقی ،اسلم بھوتانی، خالد مگسی، خرم دستگیر، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ و دیگر رہنما شریک ہوئے۔

اجلاس کے ایجنڈے میں موجودہ سیاسی و عدالتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ وزیراعظم پارلیمانی رہنماوٴں کو آئندہ کی حکمت عملی پر اعتماد میں لیں گے۔ اہم اجلاس میں خطے کی صورتحال، پاک امریکا تعلقات پر غور کیا۔

Comments are closed.