زمان پارک میں آپریشن روکنے کے حکم میں کل تک توسیع

52 / 100

فائل:فوٹو
لاہور :لاہور ہائی کورٹ نے زمان پارک میں آپریشن روکنے کے حکم میں کل تک توسیع کردی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہر چیز کا حل قانون اور آئین میں موجود ہے۔فریقین نے پورے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے۔ کبھی آپ اس عدالت میں آتے ہیں کبھی آپ اسلام آباد ہائیکورٹ جاتے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔فواد چودھری کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

عدالت نے فواد چوہدری کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کدھر ہیں 10 بجے کا ٹائم تھا یہ آپکی سنجیدگی ہے کہ درخواست گزار عدالت میں نہیں ہے۔

وکیل فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں فیصلہ محفوظ ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیکشن 76 پڑھیں یہ تو کوئی معاملہ ہے ہی نہیں. جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اس لیے ہے کہ کوئی قانون نہیں پڑھتا بس باتیں کرتے ہیں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ ہر چیز کا حل قانون اور آئین میں موجود ہے۔فریقین نے پورے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے۔ کبھی آپ اس عدالت میں آتے ہیں کبھی آپ اسلام آباد ہائیکورٹ جاتے ہیں۔

فواد چوہدری کے وکیل موقف اختیار کیا کہ یہ سیاسی معاملہ بن چکا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ا?پ دونوں پارٹیوں نے ہی بنایا ہے بس قانون کو فالو کرنے کی ضرورت ہے۔ ساری قوم کو مصیبت ڈالی ہوئی ہے۔

عدالت نے فواد چوہدری سے استفسار کیا کہ سیکیورٹی کا کیا معاملہ ہے جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ بڑا سنجیدہ ہے۔ عمران خان اسلام آباد کی 4 عدالتوں میں پیش ہوئے پانچویں میں نہیں ہوئے۔ ایف ایٹ عدالت میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کی 100 فیصد کنفرم معلومات تھیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سسٹم میں سیکیورٹی لینے کا قانون موجود ہے سیکیورٹی لینے کا ایک پراپر پروسیجر موجود ہے ۔عمران خان چار عدالتوں میں پیش ہوئے لیکن ایک عدالت ایف 8 کچہری میں پیش نہیں ہوئے۔

وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھا تھا کہ سکیورٹی خدشات ہیں جن کے باعث ایف 8 کچہری کی عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے۔

آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہم کسی ایک کا بھی نقصان نہیں چاہتے ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کا کوئی بھی علاقہ نوگوایریا نہیں ہونا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ انکوائری طلب ہے کہ دونوں طرف سے بدنیتی شامل تھی یا نہیں۔

عدالت نے فواد چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے آپ کو سسٹم کے اندر لائیں۔ اپکو پالیسی فراہم کرتے ہیں اس پر اپلائی کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آیا گیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ میں نے وارنٹ کے معاملے کو ٹچ نہیں کیا لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے وارنٹس پر عملدرآمد نہیں روکا۔ عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.