تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی شروع کردی جو بروقت ادا کی جائیں گی، ترجمان وزارت خزانہ

50 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکنے تک نوبت آ گئی، مالی بحران سنگین صورتحال اختیار کرنے لگا، پی ڈی ایم حکومت مالی بحران پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی.

اس حوالے سے انگریزی اخبار دی نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی اور معاشی مشکلات کے پیش نظر وزارت خزانہ نے اکاؤنٹینٹ جنرل پاکستان ریونیوز (اے جی پی آر) کو وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں اور منسلک محکموں کے بل کی ادائیگی تا حکم ثانی بند کرنے کا حکم دیا ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حتیٰ کہ تنخواہوں کی ادائیگی بھی روک دی گئی ہے، سینئر سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اجرا کے معاملے میں آپریشنل اخراجات میں مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خزانہ ڈویژن کے سینئر عہدیداروں سے رابطے کی کوشش کی لیکن ان کی طرف سے رات دیر تک کوئی جواب نہ ملا۔

وزیر خزانہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ خبر غلط ہوسکتی ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے تصدیق کرکے دوبارہ رابطہ کرنے کا وعدہ کیا لیکن رات کو ایک بجے تک خبر شائع ہونے تک انہوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

رپورٹ میں ذرائع سے خبر دی ہے کہ وہ اپنے واجب الادا بلوں کی ادائیگی کیلئے اے جی پی آر گئے تھے لیکن انہیں بتایا گیا کہ وزارت خزانہ نے بلوں بشمول تنخواہوں کی ادائیگی روکنے کا حکم ملا ہے.

ذرائع کے مطابق فوری طور پر بلوں کی کلیئرنس روکنے کی اصل وجہ کا تعین نہیں ہو سکا تاہم دفاعی ادارے کی آئندہ ماہ کی تنخواہیں اور پنشن پہلے ہی جاری کی جا چکی ہیں.

خبر شائع ہونے کے اگلے دن وزارت خزانہ نے تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی روکنے سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔

وزارت خزانہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ وزارت نے آڈیٹر جنرل کو تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی روکنےسےمتعلق کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

ترجمان نے کہا کہ آڈیٹر جنرل نے تصدیق کی کہ تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی شروع کردی جو بروقت ادا کی جائیں گی، ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ جب کہ دیگر ادائیگیاں بھی معمول کے مطابق کی جا رہی ہیں۔

Comments are closed.