ارشد شریف قتل کیس، جے آئی ٹی کو جائے وقوعہ تک بھی رسائی نہ ملی

چیف جسٹس اہم سوالات اٹھا دیئے

50 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: ارشد شریف قتل کیس، جے آئی ٹی کو جائے وقوعہ تک بھی رسائی نہ ملی، یہ انکشاف سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا انکشاف.

سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپیشل جے آئی ٹی نے کون کون سی غیر ملکی ایجنسیوں کا تعاون مانگا ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ کینیا سے رابطہ کرنے اور وہاں جانے کے درمیان گڑبڑ ہوئی ہے،اس کا پتہ لگانا فارن آفس کی ذمہ داری ہے۔

سربراہ جے آئی ٹی اویس نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں ارشد شریف کے قتل سے متعلق ابھی تک کوئی مواد نہیں ملا،یہ بھی کہا کہ کینیا کے حکام ہمیں تفتیش کیلئے مکمل رسائی نہیں دے رہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ابھی تک جائے وقوعہ تک بھی رسائی نہیں ملی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سماعت کے دوران کئی اہم سوالات اٹھائے، پوچھا ارشد شریف کے ملک چھوڑ کر کینیا جانے کے بعد کون فنانس کر رہا تھا؟کون سا مواد ارشد شریف کے سامنے رکھا گیا جس سے وہ ملک چھوڑنے پرمجبور ہوا.

متعدد مقدمات درج کیے گئے اس کے پیچھے کون تھا؟چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ارشد شریف قتل ازخودنوٹس کیس میں اہم ریمارکس.

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ارشد شریف قتل کیس کے اہم کردار خرم اور وقار کے ریڈ وارنٹ کے لیے انٹرپول کو لکھ دیا ہے،صحافی کے قتل کے مقدمہ میں مزید کیا کہا گیا جانتے ہیں.

پاکستان اور بیرون ملک کچھ غلطیاں کی گئی ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس کہافیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کیوں اور کس کے کہنے پر جاری کی گئی؟چیف جسٹس نے کہااس رپورٹ کے جاری کرنے سے ملزمان ہوشیار ہو گئے۔

چیف جسٹس نے سماعت میں ریمارکس دیئےساری کڑیاں ملائیں گے تو خود ہی حقائق سامنے آجائیں گے،ارشد شریف سے کون جان چھڑانا چاہتا تھا؟کینیا میں وکیل کریں ، حقائق تک پہنچیں پھرجواب دیں.

چیف جسٹس نےساری معلومات لے کر ایک ماہ تک رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیا اور سماعت ملتوی کردی.

Comments are closed.