شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنا اب جرم نہیں ہوگا

55 / 100

فوٹو: فائل

ابو ظہبی( ویب ڈیسک )متحدہ عرب امارات میں شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنا اب جرم نہیں ہوگا،نئی اصلاحات کے تحت یو اے ای نے 40 قوانین میں تبدیلیاں کر دی ہیں جن میں شادی سے پہلے جنسی تعلقات کو بھی جرائم کی فہرست سے نکالنا شامل ہے۔

اس حوالے سے عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات نے 40 قوانین میں تبدیلی کرکے خلیجی ریاست کی تاریخ میں سب سے بڑی قانونی اصلاحات کی ہیں، ان قوانین کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔

جن دیگر قوانین میں نرمی کی گئی ہے ان میں شادی سے قبل جنسی تعلق استوار کرنے کے علاوہ شراب نوشی، غیرت کے نام پر قتل جیسے قوانین بھی شامل ہیں ، تبدیل کی گئے قوانین کی تفصیلات بتدریج آ رہی ہیں۔

یو اے ای کے سرکاری میڈیا سے جاری بیان میں ہدایت کی گئی ہے کہ جوڑے باقاعدہ شادی سے قبل پیدا ہونے والی بچوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے فوری طور پر شادی کرلیں۔

بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر والدین بچے کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو ان پر فوجداری مقدمہ چلایا جائے گا جس کی سزا دو سال قید ہوسکتی ہے۔

ان صلاحات سے قبل متحدہ عرب امارات میں شادی سے پہلے جنسی تعلق قائم رکھنے اور بچوں کی پیدائش قابل گرفت جرم تھا تاہم اب صرف شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کو نہ اپنانا جرم تصور ہوگا۔

بتایا جاتاہے کہ2017 میں متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقا کے ایک مرد اور ان کی یوکرین سے تعلق رکھنے والی منگیتر اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھا جب پیٹ کی درد کی شکایت کے ساتھ آنے والی خاتون کے حمل کا پتہ چلا تھا۔

اس وقت اماراتی پولیس نے جوڑے کو حراست میں لے کر شادی کے بغیر جنسی تعلقات قائم کرنے کی دفعات لگا کر عدالت میں بھی پیش کیا تھا تاہم اب ایسا کو عمل قانون کی گرفت میں تب نہیں ہوگا جب تک مرد بیوی لاتعلق نہ ہوں۔

نئی قانونی اصلاحات سعودی عرب کے ساتھ علاقائی مسابقت برقرار رکھنے کے لیے کی گئی ہیں۔ سعودی عرب نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو سہولیات اور ہنر مند افراد کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی قوانین میں تبدیلیاں سائنس، صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں غیر ملکی اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین اور باصلاحیت افراد کو راغب کرنے کے لیے کی گئی ہیں۔

Comments are closed.