آنے والی نسلوں کیلئے بہتر پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں، وزیراعظم


ہری پور(قمرالزمان تنولی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے پاکستان کو آگے لے کر جانے کی کوششیں دنیا کو دکھانے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے کررہے ہیں کہ کیوں کہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں۔

ہری پور میں بلین ٹری سونامی منصوبے کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دریاؤں میں سب سے زیادہ پانی گلیشیئرز سے آتا ہے اور عالمی درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیئرز اسی تیزی سے پگھلتے رہے تو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ صرف ہمارا ہی مسئلہ نہیں بلکہ بھارت میں بھی یہی صورتحال ہے اور وہاں ان کا دریائے گنگا کا میدانی علاقہ گلیشیئرز پر ہی انحصار کرتا ہے اور ان کے ہاں بھی ایسے مسائل پیدا ہو تے ہیں۔

عمران خان کا کہناتھا 5 جون کو عالمی یومِ ماحولیات کی میزبانی پاکستان کررہا ہے جو بہت بڑا اعزاز ہے اور اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ہے جو سنجیدگی کے ساتھ گلوبل وارمنگ کے اثرات کم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے بڑا نقصان آنے والی نسلوں کو اس لیے ہوگا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں سے ایک ہے، ہم پیش بندی میں ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم اور واپس کیا جائے اور دوسرا ہم چاہتے ہیں آنے والی نسلوں کے لیے وہ پاکستان چھوڑ کر جائیں کہ جو ہم نے دیکھا ہے۔

اس موقع پر عمران نے اپنے بچپن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں جس پاکستان میں پلا بڑھا ہوں اس میں وسیع رقبے پر جنگلات تھے، جنگلی حیات زیادہ تھی، شہر بھی قابل انتظام تھے لاہور ایک صاف شہر تھا، پانی صآف تھا آلودگی نہیں تھی۔

وزیراعظم نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ کسی نے آگے کا نہیں سوچا اور اپنے شہروں کو بھی نقصان پہنچایا لیکن اب ہم نے چین کی مثال سے دیکھا کہ اگر قوم ایک فیصلہ کرلے تو چیزیں واپس بدل سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں پہلی مرتبہ سنگاپور گیا تو دیکھا کہ ان کا مرکزی دریا بالکل گندے پانی کا نالہ تھا آج اسی دریا کو انہوں نے صاف کرلیا اور اس میں آبی حیات بھی ہے تو چیزیں واپس بدل سکتی ہیں۔

سنگا پور کی مثال دینے کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں دریا کے کنارے ایک جنگل اگایا گیا ہے جہاں جنگی حیات اور پرندے آگئے، لوگوں کا روزگار بڑھ گیا ہے اور اس سے سیاحتی مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ اگر ہم غلط جانب نکل گئے ہیں تو وہ ٹھیک نہیں کرسکتے، چیزیں ٹھیک ہوسکتی ہیں اور یہی ہماری کوششیں ہیں جس میں 10 ارب درخت سونامی، نیشنل پارکس کو توسیع دینا اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔

اس سے قبل معاون خصوصی موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے وزیراعظم کو دس بلین ٹری سونامی پروگرام کی کامیابیوں پر تفصیلی بریفنگ دی ۔انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ دنیا میں پاکستان کی پہچان بن چکاہے ۔

بین الاقوامی ادارے اس منصوبے کوسراہتے ہیں ۔دس بلین ٹری منصوبے سے جنگلات کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور روزگار کے نئے مواقع پیداہوئے ہیں ۔وزیراعظم عمر ان کو اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام کی نیچر کیپٹل آف پاکستان کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ۔

اس سے پہلے وزیراعظم نے دس بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت ایک ارب ۔واں پودا لگایا ۔دس بلین ٹری منصوبے کے تحت ایک ارب کا اہم سنگ میل طے کرلیاگیا ہے جوسرسبز وشاداب پاکستان کی جانب اہم قدم ہے ۔

Comments are closed.