پنجاب میں لڑکی سے 6افراد کی اجتماعی زیادتی کا ایک اور واقعہ


لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پنجاب میں اجتماعی زیادتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے اس بار زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کا تعلق ضلع ننکانہ سے ہے ،بس کے انتظار میں کھڑی لڑکی کو لفٹ دے کر قریبی ڈیرے پر لے گئے چھ ملزمان نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا کرلڑکی کو برہنہ حالت میں کھیتوں میں پھینک دیا۔

ایف آئی آر کے مطابق شیخوپورہ کی رہائشی خاتون ذکیہ بی بی رات 7 بجے مسافر بس کے ذریعے بیگم کوٹ سے جڑانوالہ جارہی تھیں کہ تھانہ مانگٹانوالہ سے کچھ فاصلے پر بس خراب ہوگئی اور مذکورہ خاتون دیگر مسافروں کے ہمراہ دوسری بس کا انتظار کرنے لگیں۔

انتظار کے دوران اکمل اور عمران نامی ملزمان سفید رنگ کی کار میں پہنچے اور مسافروں کو موڑ کھنڈا تک چھوڑنے کی پیشکش کی جس پر ان کی بہن کار میں سوار ہوگئی کار سوار افراد نے متاثرہ خاتون کو لفٹ دینے کے بہانے اپنے ساتھ بٹھا لیا اور راستے میں نشہ آور مشروب پلا کر بے ہوش کردیا۔

رپورٹ کے مطابق بعدازاں دونوں اغوا کار ان کی بہن کو موڑکھنڈا کے قریب بسدھر پور ڈیرہ میں لے گئے اور اپنے دیگر 4 ساتھیوں کے ہمراہ خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد برہنہ حالت میں قریبی کھیتوں میں پھینک دیا۔

پولیس تھانہ مانگٹانوالہ نے وقوعہ کے 4 روز بعد متاثرہ خاتون کی بہن مسرت بی بی کی درخواست پر 2 نامزد اور 4 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے،مدعیہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی بہن کے نمبر پر متعدد مرتبہ کال کی لیکن جواب نہ مل سکا ۔

واردات کے بعد ملزمان نے اسی فون سے انہیں واپس کال کی اور بتایا کہ تہماری بہن کو فصل چری میں پھینک دیا ہے آکر لے جاؤ۔لیکن جب ذکیہ بی بی اپنی بہن کی تلاش میں فصل چری گئیں تو انہیں اپنی بہن نہیں ملیں تاہم صبح گھر پہنچیں اور اپنے ساتھ پیش آئے واقعے کے بارے میں بتایا۔

ننکانہ صاحب کے ڈسٹرک پولیس افسر اسماعیل کھرک نے کہا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے 3 تفتیشی ٹیمز تشکیل دے دی ہیں جبکہ متاثرہ خاتون کی میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔

حسب سابق واقعہ کے بعد وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے گینگ ریپ واقعے کا نوٹس لے کر آر پی او کو فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے جس پر پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔


ستمبر میں اجتماعی زیادتی کا تسلسل

پنجاب میں اس سے پہلے بھی یکے بعد دیگرے زیادتی کے واقعات ہوتے چلے آرہے ہیں 20 ستمبر کو شوہر اور بچوں کی موجودگی میں 4 مسلح افراد نے خاتون کا مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا اور زیورات کے علاوہ 20 ہزار روپے بھی لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

اسی طرح7 ستمبر کو پنجاب کے گاؤں پنن وال کی رہائشی لڑکی کو اس کے ماموں زاد بھائی نے اپنے دوستوں کے ہمراہ گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا، پولیس نے 13 ستمبر کو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ادھر تحصیل تونسہ میں11 ستمبر کو گاؤں بستی لاشاری میں ایک شادی شدہ خاتون جو کہ دو بچوں کی ماں بھی ہے کا 2 مشتبہ افراد نے گھر میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا، ایف آئی آر کے مطابق رات 10 بجکر 45 منٹ پر 2 افراد نے گھر میں گھس کر اور خاتون کو الگ کمرے میں لے جاکر زیادتی کی۔

گجر پورہ کے علاقے میں خاتون سے زیادتی کا مشہور واقعہ10 ستمبر کو پیش آیا جب 2 ‘ڈاکوؤں’ نے مبینہ طور پر ایک خاتون کو اس وقت ریپ کا نشانہ بنادیا جب وہ موٹروے پر اپنی گاڑی میں کچھ خرابی کے بعد مدد کا انتظار کر رہی تھیں۔

Comments are closed.