پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج پانی کا عالمی دن

50 / 100

اسلام آباد(محمد فہیم )
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج پانی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں پانی کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اس کی بڑھتی ہوئی کمی اور آلودگی کے بارے میں عمومی شعور بیدار کرناہے۔پانی کا عالمی دن اقوامِ متحدہ کی کانفرنس برائے ماحولیات و ترقی کی تصدیق کے بعد 1993 میں پہلی بار 22 مارچ کو منایا گیا۔

دنیا بھر میں بائیس مارچ کو پانی کا عالمی دن منایا جاتاہے ۔رواں سال ورلڈ واٹر ڈے کاتھیم ”واٹر فار پیس“ہے ۔ترقی پذیر اقوام کو مسلسل بڑھتی آبادی اور کمزور اقتصادیات کی وجہ سے پانی و توانائی کے حصول میں مشکلات کا سامنا اگلی دہائیوں میں دوگنا ہو جائے گا۔

فی الوقت ترقی پذیر اقوام کے معاشروں کو کمزور اقتصادیات اور بڑھتی آبادی کے دوہرے دباوٴ کا سامنا ہے اور اِس کے باعث ان ملکوں کے عوام کے لیے پینے کے صاف پانی کا حصول اور توانائی تک رسائی ایک مشکل امر ہوتا جا رہا ہے۔ پینے کا صاف پانی اور بجلی کے پیچیدہ معاملات نے ترقی پذیر اقوام کی معیشت کو اگر ایک طرف نچوڑ کر رکھ دیا ہے تو دوسری طرف زمین پر پانی کے ذخائر بھی محدود ہو رہے ہیں۔

پانی کی طلب اور توانائی کی کھپت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اگلی چند دہائیوں کے دوران کئی ملکوں کی حکومتوں کے لیے یہ ایک چیلنج بن جائے گا اور انہیں اِس سے نمٹنے میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے ذیلی تنظیم ورلڈ واٹر ڈویلپمنٹ بورڈ کے مطابق سن 2050 تک عالمی سطح پر پانی کی طلب میں 55 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔ اسی عرصے میں پانی کی طلب میں اضافے کے بعد اب سے تیس پینتیس برسوں بعد زمین کی کل آبادی کا 40 فیصد حصہ پانی کے شدید دباوٴ کا سامنا کرے گا۔

پانی کے شدید دباوٴ والے ملک شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں ہوں گے۔ براعظم ایشیا کے کئی ملکوں کے عوام اگلی تین چار دہائیوں کے بعد پانی کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں اور کئی علاقوں میں پانی کے حصول کی وجہ سے پیدا شدہ تنازعات سنگین ہو جائیں گے۔اس تناظر میں جنوبی ایشیا کی صورتحال اور کشیدگی کو کسی طور نظراندازنہیں کیا جاسکتا۔

دوسری طرف پاکستان کے اندر صوبوں کے درمیان بھی 1960 سے پانی کے تنازعات موجود ہیں اور سندھ، پنجاب، خیبرپختونخواہ کے مابین پانی کی تقسیم کے معاملے پراختلافات پائے جاتے ہیں۔ اسی نوعیت کے اختلافات ڈیم اور بجلی کی پیداواراورتقسیم کے معاملے پر بھی موجود ہیں۔پانی نہ صرف زراعت اور بجلی میں اضافہ اور ترقی کے لئے لازمی ہے بلکہ جدید دور میں بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں بھی پانی کی اہمیت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔

تیسری دنیا کی زراعت کا 90 فیصد انحصار دریاوٴں کے پانی پر ہے تاہم اب شہروں کو پانی کی مسلسل فراہمی بھی ایک بڑے مسئلے اور چیلنج کے طور پر سامنے آئی ہے۔ اس لئے لازمی ہے کہ پانی کے غیر ضروری استعمال کی مانیٹرنگ کی جائے اور واٹر ٹیبل کو اوپر لانے کے لئے بھی درکار اقدامات کئے جائیں تاکہ اس چیلنج سے بروقت نمٹا جاسکے اور بڑے شہروں کو پانی کے بحران سے بچایا جا سکے۔

Comments are closed.