ثاقب لقمان قریشی
نام: سائرہ قادر
تعلیم: ایم-اے (آئی آر)
رہائش: راولمپنڈی
عہدے: جنرل سیکرٹری سائرہ ویلفیئر ٹرسٹ ب۔ جنرل سیکرٹری چھاؤں ویلفیئر
اعزازات:
1۔ انسانی حقوق کیلئے گراں قدر خدمات پر صدر پاکستان کی طرف سے سلور میڈل 2۔ آئی-آر-ایس-اے (انٹرنیشنل رلیشن اسٹوڈنس ایسوسی ایشن) کی صدر رہی ہیں، ارسا کی جانب سے انسانی حقوق کی سرگرمیوں پر یونیورسٹی کی طرف سے متعدد بار شیلڈز اور سرٹیفکیٹس 3۔ موبیلیٹی انٹرنیشنل کی طرف سے امریکہ میں لیڈرشب ٹریننگ کا کورس۔ 4۔ ریڈکراس کی جانب سے ڈس ایبلیٹی موومنٹ کی کارکن کی شیلڈ موصول کرچکی ہیں۔
خاندانی پس منظر:
والد صاحب قومی سلامتی کے ادارے سے ریٹائرڈ ہیں۔ خاندان دو بھائی اور دو بہنوں پر مشتمل ہے۔ بڑے بھائی میڈیکل سپیشلسٹ ہیں۔ بہن سائیکالوجسٹ ہیں جبکہ چھوٹے بھائی ٹیلی کام انجینئر ہیں۔ بڑے بھائی اور بہن شادی شدہ ہیں۔سائرہ قادر کا ‘زمینی حقائق ڈاٹ کام’ کیلئے کیا گیا انٹرویو.
سوال: معذوری کا شکار کیسے ہوئیں؟
گیارہ ماہ کی عمر میں پولیو کا شکار ہوئیں۔ والد صاحب نے علاج کی ہر ممکن کوشش کی لیکن افاقہ نہ ہوا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ڈاکٹر بیماری کے مزید پھیلاؤ کو روک نہ سکے۔ والد صاحب نے اثرات کو روکنے کیلئے کتابوں کا سہارہ لیا۔ بہت تحقیق کی۔ لیکن مرض اس وقت تک سپائن کو کافی نقصان پہنچا چکا تھا۔
سوال: حصول علم میں کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
سائرہ نے اپنا تعلیمی سفر نارمل سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹی سے پائیہ تکمیل تک پہنچایا۔ مشکلات تو رہیں لیکن والدین، اساتدہ اور دوستوں کی مدد سے تمام مشکلات عبور کرتی چلی گئیں۔
بڑی جماعتوں میں پریکٹیکلز کے سلسلے میں کچھ دشواری کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ بھی اساتدہ کرام کی مدد سے حل کرنے میں کامیاب رہیں۔
گریجویشن کے دوران اپنی الیکٹرک ویل چیئر پر کالج جایا کرتی تھیں۔
سوال: پہلی منزل پر واقع بین الاقوامی تعلقات کا ڈیپارٹمنٹ کتنا بڑا چیلنج ثابت ہوا؟
ایم-اے کے دوران ایک مسئلہ پیش آیا کہ بین الاقوامی تعلقات کا ڈیپارٹمنٹ پہلی منزل پر تھا۔ شروع کے دنوں میں والد صاحب اوپر لے کر جایا کرتے تھے۔ لیکن پھر دوستوں اور انتظامیہ کی مدد سے یہ مشکل بھی آسان ہوگئی۔
سوال: آپ کو سکول کے مقابلوں میں حصہ لینے سے کیوں روک دیا جاتا تھا؟
سائرہ کے بڑے بہن بھائی سکول میں ہونے والے مقابلوں میں حصہ لیا کرتے تھے۔ بڑوں کو دیکھتے ہوئے انھیں بھی مقابلوں میں حصہ لینے کا شوق ہوا۔ ٹیچر سے بات کرنے پر انھیں صاف انکار کر دیا گیا۔ جس پر انھوں نے اپنے والد صاحب سے شکایت کی۔ والد صاحب بے پرنسپل صاحبہ سے بات کی جس پر سائرہ کو مویسقی کے مقابلے میں حصہ لینے کا موقع فراہم کیا گیا۔ اس مقابلے میں انھوں نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
سوال: سوشل ورک کا رجحان کیسے پیدا ہوا؟
سوشل ورک سائرہ کو ورثے میں ملا ہے۔
والدین لوگوں کی ہرممکن مدد کیا کرتے تھے۔ ہوش سنبھالا تو بڑے بھائیوں اور بہن کو بھی یہی کرتے پایا۔
سوال: ادارہ بحالی معذوران سے کیسے منسلک ہوئیں اور یہ ادارہ کیا کام کرتا تھا؟
تعلیم مکمل کرتے ہی سائرہ ادارہ بحالی معذوران سے منسلک ہوگئیں۔ یہ ادارہ ان کے والدین اور انکی فزیوتھراپسٹ فرحت رحمان (مرحومہ) نے اپنے شوہر صبغت الرحمن صاحب کے ساتھ مل کر قائم کیا۔ ادارہ ملک میں خصوصی افراد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو دیکھتے ہوئے قائم کیا گیا۔ یہاں خصوصی افراد کو وکیشنل ٹریننگ، انکلوسو ایجوکیشن سے لے کر علاج کی مفت سہولیات، مصنوعی ٹانگیں، ویل چیئر، سفید چھڑیاں اور دیگر آلات فراہم کیئے جاتے تھے۔ ادارے نے ملک بھر میں 90 ادارے قائم کیئے۔ اسکے علاوہ ملک بھر میں سیمینارز اور ورک شاپس منقعد کروا کر آگہی کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
سوال: سائرہ ویلفیئر ٹرسٹ کا قیام کب عمل میں آیا اور اس کا کیا کام ہے؟
"سائرہ ویلفیئر ٹرسٹ” کی بنیاد 2013 میں رکھی گئی۔ ادارہ معذور افراد کی بحالی، عالج، مددگار آلات کی فراہمی، ایڈوکیسی اور روزگار کی فراہمی کیلئے کام کرتا ہے۔ ٹرسٹ مستقبل میں وکیشنل ٹریننگ اور تعلیمی سرگرمیوں کو شروع کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔
سوال: چھاؤں ویلفیئر کیا کام کرتی ہے اور آپ اس کے ساتھ کیوں منسلک ہوئیں؟
سائرہ کی بہت اچھی دوست ماریہ قریشی نے دو سال پہلے چھاؤں ویلفیئر کے نام سے ایک این-جی-او کی بنیاد رکھی۔ ماریہ ایک اچھی ٹیم بنا کر انسانیت کی خدمت کرنا چاہتی تھیں۔ سائرہ کو جنرل سیکرٹری کی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں جسے وہ احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں۔ چھاؤں ویلفیئر محروم طبقات کی وکالت اور سہولیات کی فراہمی کیلئے کام کرتی ہے۔
سوال: اب تک کتنے ممالک کی سیر کرچکی ہیں؟
سائرہ چار مرتبہ امریکہ اور یورپ کا سفر کرچکی ہیں اسکے علاوہ دو مرتبہ یو-اے-ای اور ایک مرتبہ سعودیہ بھی جا چکی ہیں۔
سوال: سہولیات کے حوالے سے امریکہ کو کیوں بہترین ملک قرار دیتی ہیں؟
امریکہ، برطانیہ، جرمنی، کینیڈا، نیدر لینڈ، اٹلی، فرانس، بیلجیئم وغیرہ کا سفر کرنے کے بعد امریکہ کو سہولیات کے حوالے سے بہترین ملک قرار دیتی ہیں۔ سائرہ کہتی ہیں کہ خصوصی فرد امریکہ میں کسی کی مدد کے بغیر ہر کام کرسکتا ہے۔ ٹرینز، بس سٹاپس، بلڈنگز، پارکس، تعلیمی ادارے یہاں تک کہ سیاحتی مقامات پر بھی رسائی کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔
گو کہ پورے یورپ کو قابل رسائی قرار نہیں دیتیں تاہم امریکہ کے بعد برطانیہ، کینیڈا، نیدر لینڈ اور سوئٹزر لینڈ کو رسائی اور سہولیات کے حوالے سے بہترین ملک قرار دیتی ہیں۔
سوال: فارغ وقت میں کیا کرتی ہیں؟
فارغ وقت سوشل میڈیا، دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ گزارنا پسند ہے۔ ڈرائیونگ اور ٹریولنگ کا بہت شوق رکھتی ہیں۔
سوال: کھانے میں کیا پسند کرتی ہیں؟
ٹریولنگ کے شوق کی وجہ سے مختلف شہروں اور ممالک کے کھانوں کا ذائقہ چھک چکی ہیں۔ دیسی کھانوں کو بہترین قرار دیتی ہیں۔
سوال: خصوصی خواتین کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
مایوسی ایک ایسی رکاوٹ ہے جو اگر انسان کے راستے میں آجائے تو اسکے بڑھتے ہوئے قدموں کو روک دیتی ہے۔ خصوصی خواتین کو اگر آگے بڑھنا ہے تو مایوسی سے بچنا ہوگا۔