! بدبخت کورونا پر بھی اکٹھے نہ ہوئے
ہارون رشید طور
انا، ذاتی دشمنی یا پھر احساس کمتری،’’ یہ تین عناصر ہوں تو بنتا ہے سیاستدان اور کہتے ہیں سیاست کا دل نہیں ہوتا
حیرت، افسوس، بد قسمتی، پاکستان میں عذاب خداوندی پر بھی سیاست ہو رہی ہے
کورونا کے خلاف حکومتی اقدامات کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس
نہ وہ آئے نہ کسی نے دیکھا، آنکھیں تلاش میں سرگرداں
قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف دونوں غائب
وفاقی وزیر سائنس اینڈ تیکنالوجی فواد چوہدری کا قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں شرکت سے انکار
اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ، کورونا کے خلاف جنگ کیلئے قوم متحد نہیں، کورونا بھی حیران
دوسری جنگ عظیم کے بعد کووڈ۔19 بڑا بحران ہے،حکومت نے اپوزیشن کی رائے مقدم جانی اور اجلاس بلایا،وزیر خارجہ کے ابتدایہ
100ہلاکتیں ہوئی تو اسمارٹ لاک ڈاوَن کا فیصلہ کیا گیا،کیسز میں اضافہ ہوا تو لاک ڈاؤن ختم کردیا۔ خواجہ آصف کا تنقیدی خطاب
شہباز شریف کا کل رات تک اسمبلی اجلاس میں شرکت کا ارادہ تھا،ڈاکٹروں نے منع کردیا، خواجہ کی گواہی
کورونا پر وزیراعظم نے ایک وڈیو کانفرنس میں شرکت کی اور وہ بھی چھوڑکرچلےگئے، خواجہ آصف کا شکوہ
وفاقی وزیر حماد اظہر بولے کیا وفاق کےاسمارٹ لاک ڈاوَن پرتنقید کی گئی، لاک ڈاوَن کورونا کا علاج نہیں ، صرف اس سے پھیلاوَ کو روکا جاسکتا ہے
بیک ڈور بیٹھنے کو بھی تیار ہیں، اپنی بیٹنگ لائن تبدیل کریں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو ایک بار پھر مل بیٹھنے کی پیشکش کردی، بولے،آپ ہمیں گالی نہ دیں ہماری کردار کشی نہ کریں،وزیراعظم خود ایوان میں نہیں آئیں گے تو دوسروں سے کیسے توقع کرسکتے ہیں، 90 فیصد بیانات سندھ حکومت کے خلاف ہیں، وزیر اعظم کنفیوژ ہیں اور غائب ہیں، وہ ذمہ داری ادا نہیں کر رہے
وفاقی وزیر مراد سعید نے اپنی تقریر کے آغاز میں اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا۔ اُن کے اس بیان کے بعد اپوزیشن اراکین اسمبلی ایوان چھوڑ کر باہر نکل گئے اور ایوان میں صرف حکومتی اراکین ہی موجود رہے
پاکستانی یار باش، میلوں ٹھیلوں کے رسیا، لاک ڈائون کے باوجود کبڈی کے مقابلے، وائرس کبڈی کبڈی کرتے ہوئے سرایت کر گیا،کرونا 22 کروڑ عوام کا رونا بن گیا ہے۔ سچ پوچھیے تو کرونا وائرس ہمارا مذاق اڑاتے ہوئے اپنے پائوں پھیلا رہا ہے کہ عجیب قوم ہے جو مجھے بھگانے کے لیے بھی متحد نہیں ہو پائی، تقریریں بہت ہوچکیں مشکل کی اس گھڑی میں (تین فٹ فاصلے سے سہی)اکٹھے بیٹھ کر یکساں پالیسی بنالی جائے، ورنہ چیپٹر کلوز۔۔۔ منڈوا ختم