چینی آٹا بحران پر علامتی ایکشن

0

فریدا حمد خان

چینی اور آٹا بحران کامہینوں سے شور تھا مصنوعی بحران کیلئے گوداموں سے گندم کی لاکھوں بوریاں چوری ہونے ، آٹے کی بوریاں سٹاک کرنے اور چینی خوروں کی جانب سے لاکھوں ٹن چینی برآمد کرنے کی مسلسل دہائیاں تھیں ۔وفاق اورصوبے ایک دوسرے کومودرالزام ٹھہراتے رہے۔اس جنگ میں سب نے سب کے پردے چاک کئے ۔آخرکاروزیراعظم عمران خان نے ایف آئی اے کومعاملے کی تحقیقات کرنے کاحکم دیاتھا۔ اب ا یف آئی اے کی رپورٹ آئی ہے جس کے مطابق آٹا چینی بحران کے ذمہ داروفاق ،پنجاب اورخیبرپختونخوا حکومتوں کے انتظامی افسران ، وزراء اورسیاسی شخصیات ہیں۔

رپورٹ کی خطرناک بات یہ ہے کہ ملک میں مصنوعی آٹا بحران کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تاکہ حکومت کمزوراور ڈیلیور کرنے کے قابل نہ رہے، گویا حکومت کوناکام بنانے کیلئے اپنے ہی لوگوں نے یہ سارا کھٹ راگ پلے کیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے ذمہ داران کی لاپرواہی ،کاہلی اورنااہلی بحرانوں کوجنم دینے کی بنیادی وجہ بنی ہے دوسری جانب ان بحرانوں سے زیادہ فائد ہ خسرو بختیار کے بھائی، جہا نگیرترین اور ان کے شراکت داروں نے اٹھایا ہے ، ہر ایک نے اربوں روپے کی سبسڈی حاصل کرنے کے ساتھ چینی کی قیمت بڑھاکر بے شمار دولت کمائی ہے۔ ایف آئی اے رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم نے ایکشن لیتے ہوئے کابینہ میں چند تبدیلیاں کرنے کے ساتھ بعض بیوروکریٹس کوبھی ہٹادیا ہے اوراب کہا جارہا ہے کہ چینی گندم بحران کے ذمہ داروں کیخلاف اصل کارروائی25 اپریل کوفرانزک رپورٹ آنے کے بعد کی جائے گی جوخاصی نمایاں اوردوسروں کیلئے باعث عبرت ہوگی۔

اللہ کرے ایسا ہواورہمیں دیکھنے کوکچھ نیا مل جائے لیکن ہم پاکستانی ہیں۔ہمیں پرویزمشرف سمیت بہت سوں کے پھڑیں سننے کاشرف حاصل ہے اس لئے وثوق سے کہتاہوں کہ ارتکاب کرنے والے زیادہ نہ گبھبرائیں۔ اس طرح وہ خوش قسمت لوگ بھی افسردہ نہ ہوں جن کا ستارہ کبھی عروج سے نہیں ہٹا، شور شرابے کے بعد جب گرد وغبار بیٹھ جائے گا توہم سب اپنی اپنی جگہ پرمطمئن اورکاراندازعوام کو گولیاں کھلانے پرخندہ زن ہوں گے یہ بات عوام جانتی اورسمجھتی ہے لیکن ان کے پاس کوئی دوسر اآپشن نہیں۔ وہ جائیں توآخر کہاں جائیں؟ یہ توہرکوئی جانتا ہے کہ کسی بھی کھیل میں کھلاڑیوں کے معاملات کھلاڑی ہی حل کرتے ہیں تماش بین نہیں، اپنا اپنا ہنر ہے اور عوام کیلئے” اپنی نبیڑ تو ” بہترین حکمت عملی۔

گذشتہ چند مہینوں کے دوران آٹا بحران اورچینی کی قیمت میں بے تحاشااضافہ کے باعث پاکستانی عوام کوبہت زیادہ مشکلات کا سامناکرناپڑا تھا اسلئے وزیراعظم کوباربارانہیں دلاسا دیتے ہوئے کہناپڑا کہ آٹا بحران کے ذمہ دار اورچینی قلت پیدا کرنے والوں کومعاف نہیں کیاجائے گا ، لیکن اب ایف آئی اے کی رپورٹ آنے کے بعد وزیراعظم نے کابینہ میں محض چند تبدیلیاں کی ہیں ۔ مثلًا رزاق داؤد کو مشیر برائے صنعت وپیداوار وشوگرایڈوائزری بورڈ کی چیئرمین شپ ختم کردی گئی ہے جبکہ جہانگیرترین کو زرعی ترقی کیلئے قائم ٹاسک فورس کی چیئرمین شپ سے ہٹادیا گیا ہے خسروبختیار کاقلمدان تبدیل اورسیکرٹری خوراک پوپلزئی کاتبادلہ کردیا گیا ہے ۔

یہاں سوال اٹھتاہے کہ وزارتی تبادلوں ،تقرریوں یا کسی کی وزارتیں کم کرنے جیسے اقدامات سے ان کروڑوں پاکستانیوں کو کیا ملے گا جوآٹابحران اورچینی بحران کے باعث مہینوں ذلیل وخوار ہو تے رہے ہیں ،ہوناتویہ چاہیے کہ اگر واقعی یہی لوگ ان بحرانوں کے ذمہ دار ہیں اور ان کی نااہلی اور لاپرواہی بھی ثابت ہوگئی ہے تو ان سے عوام کی جیبوں سے نکلوایا گیا پیسہ وصول اوران کو کابینہ سے نکالاجائے، پورٹ پولیوکی تبدیلی کوئی سزا نہیں بلکہ نئی وزارت تو چوائس پردی گئی ہے ۔ اس طرح سیکرٹری خوراک پوپلزی اگر آٹابحران کی وجہ بنے ہیں تو صرف تبادلہ کیا جانا بہت کم سزاہے پنجاب کے وزیرخوراک کامستعفی ہونابھی ناکافی ہے۔

جہاں تک چینی کی درآمد پراربوں روپے کی سبسڈی لینے کامعاملہ ہے میرا نکتہ نظریہ ہے کہ حکومت کی جانب سے سبسڈی صرف عوام کیلئے ہونی چاہیے برآمد کنندگان کیلئے ہرگز نہیں،میں بحثیت ایک پاکستانی ذاتی طورپرایکسپورٹ پرسبسڈی دینے کا سخت مخالف ہوں کیونکہ جولوگ ایکسپورٹ کاکاروبارکرتے ہیں چاہے وہ چینی باہر بھیجتے ہوں یا ٹیکسٹائل کی مصنوعات، یہ غریب اورضرورت مند نہیں ہوتے بلکہ امیر کبیر اورمضبوط کاٹھی والے لوگ ہوتے ہیں جوحکومت سے ٹیکسوں کی مد میں مراعات لیتے ہیں اوراپنی مصنوعات باہر بھیج کر بھاری منافع کماتے ہیں وہ ملک یاعوام پر کوئی احسان نہیں کرتے ، بلکہ اپنے اپنے کاروبار کوفروغ دیتے ہیں یعنی جس طرح کوئی عام پاکستانی اپنی روزی روٹی اوربقا کیلئے جدوجہد کرتاہے ویسے ہی ایک ایکسپورٹر برآمدی کاروبار کے ذریعے اپنی بقا کیلئے کوشاں رہتاہے اب اگر یہ لوگ اپنے برآمدی کاروبار کوقومی خدمت کانام دے کر سبسڈی مانگتے ہیں تو میں سمجھتاہوں کہ پاکستان میں بسنے والے تمام شہری (جس میں ہرپاکستانی چاہے کوئی افسر ہے یا مزدور،کلرک،یاکوئی چپڑاسی،پولیس ،فوج اورعدالتی اہلکار شامل ہیں) جو اپنی اپنی جدوجہد میں مصروف ہیں،ان کوبھی سبسڈی دینی چاہئے۔

ہمارے پیارے پاکستان میں تو خیرآوے کاآواہی بگڑا ہے ۔یہاں تو سبسڈی ،ریفنڈ ،اعزازیوں، صنعتوں کے دیوالیہ ہونے کے نام پراربوں روپے کی لوٹ کھسوٹ ،باپ کی طرف سے بیٹوں اوربیٹوں کی طرف باپ کوکروڑوں اربوں روپے گفٹ کرنے جیسے دیگر بدعتوں کے نام پر لوٹ مارمچی ہوئی ہے، اورجب یہ سب کچھ حکمران طبقہ بھی کرتا رہا ہے تو ایکسپورٹر کیوں کسی سے پیچھے ہوں گے۔چینی بحران کے حوالے سے باالکل واضح ہے کہ اس امر کے باوجود کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت ای سی سی یعنی وفاق نے سبسڈی نہ دینے کی شرط پر دی تھی جبکہ چینی کی برآمد پر اربوں روپے کی سبسڈی دینے کی منظوری پنجاب کابینہ نے دی ہے تواس میں لاقانونیت کیسی؟

سارا الزام ایک ہی شخص یعنی جہانگیرترین پرلگایاجائے اس معاملے میں توسب کچھ قانون کے مطابق ہوا ہے۔ای سی سی نے سیکرٹری تجارت کی سفارش پرچینی برآمدکرنے کی منظوری دیتے ہوئے سبسڈی نہ دینے کافیصلہ کیا تھا اب پنجاب حکومت سے پوچھا جائے کہ اس نے یہ نیک کام کس کے دباؤیا سفارش پرکیا ہے؟ اورپھر اس فرد یا شخصیت کوتلاش کرکے سبسڈی کی مد میں دی گئی رقم واپس لی جائے یا پنجاب کابینہ سبسڈی دینے کافیصلہ کالعدم قراردے ریکوری کر ائے۔ چینی کی برآمد اورسبسڈی دینے کے فیصلہ الگ الگ اور وفاق و صوبائی حکومت سے متعلق ہیں اس میں قانون کی خلاف ورزی اگر ہوئی ہے توذمہ دار وفاق اورصوبائی حکومت ہے جہاں پی ٹی آئی کی حکومتیں سج دھج سے براجماں ہیں دونوں حکومتوں کی جانب سے آج تک ریلیف کے نام پر عوام کووہ کچھ نہیں مل سکا جس کی وہ توقع کررہے تھے اورکررہے ہیں کیونکہ عمران خان لاکھ کوشش کے باوجود اپنے بزرجمہروں کے شکنجے سے نہیں نکل سکے ہیں۔

احساس پروگرام کے علاوہ ایسا کوئی جاذب نظر منصوبہ تاحال عوام کے سامنے نہیں آیا، ایف آئی اے کی رپورٹ کے بعد گزشتہ روز لیا گیاہلکا سا ایکشن اس وقت تک پائیدار نہیں ہوگا جب تک فزانزک رپورٹ کے بعد جاندار فیصلے سامنے نہیں آتے۔ اس لئے ہمیں بحرحال فرانزک رپورٹ کاانتظارہے اگروزیراعظم فزانزک رپورٹ کی طرف سے توثیق کے بعد اس بددیانتی کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرجاتے ہیں تویہ حقیقی تبدیلی کاآغاز ہوگا ورنہ ہرحکومت ایک روز ضرور ختم ہوتی ہے چاہے کوئی تیسری بار وزیراعظم ہی کیوں نہ بن جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ شاید چیف ایگزیکٹوکے ایکشن کایہ پہلا ٹریلر ہواوراس کااصل جلوہ بعد میں نظرآ جائے گا اگرا یسا ہواتوموجودہ حکومت واقعتًا کچھ تبدیلی محسوس کریں گے ورنہ سابق دورکی لوٹ مار اورآج کے عوامی استحصال میں کوئی فرق نہیں کیاجائے گااورتبدیلی کانعرہ ہمیشہ کیلئے غرق ہوجائے گا۔


Leave A Reply

Your email address will not be published.