ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی جیل میں 2 بارجنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا

وکیل کاانکشاف

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: امریکہ کی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی جیل میں 2 بارجنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، وکیل کاانکشاف، حکومت پاکستان کو زیادتی سے آگاہ کیا گیا لیکن ڈاکٹر عافیہ کی واپسی واپسی کیلئے موثر کوشش نہیں کی گئی.

امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ سے متعلق یہ انکشاف عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ کی جانب سے کیا گیا جن کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان ڈاکٹر عافیہ سے دوبار جنسی زیادتی کے واقعات سے آگاہ ہے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئےڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے بتایا کہ کہ ’مجھے ڈاکٹر عافیہ نے جنسی زیادتی کابتایا جس کے بعد شکایت داخل کی گئی، انہیں جیل کے گارڈز نے کم از کم دو بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا.

ان کا کہنا تھا کہ جیل کے قیدیوں نے انہیں ان گنت بار جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا‘ کہا ‘بطور امریکی میں اس پر بات کرتے ہوئے شرمندہ ہوں جو ہمارے جیل کے نظام نے عافیہ کے ساتھ کیا، جو سلوک عافیہ کے ساتھ کیا جارہا ہے وہ جنسی بدسلوکی کے لحاظ سے ناقابلِ بیان ہے’۔

وکیل ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے کہا کہ’10 ہزار 250 خواتین میں سے جسکے ساتھ سب سے برا سلوک کیا گیا وہ عافیہ ہے’ مزید بتایا کہ ‘عافیہ کو جو شکایات ہیں وہ ساری بہت تشویشناک ہیں اور سب سچ ہیں’۔

کلائیو اسٹیفورڈ کے مطابق حکومتِ پاکستان کو دو بار زیادتی کا بتایا، اب میں انہیں یقینی طور پر انہیں تمام لرزہ خیز تفصیلات سے بھی آگاہ کروں گا، یہ اس کی حکومت ہے، عافیہ کی حفاظت کرنا ان پر فرض ہے، میں جو کرسکتا ہوں وہ کررہا ہوں.

انھوں نے کہا کہ میں ایک امریکی ہوں اور عافیہ کے ساتھ جو کچھ ہوا میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں، تاہم آخر کار یہ حکومتِ پاکستان کا کام ہے، یہ حکومتِ پاکستان کی ناکامی ہے کہ وہ عافیہ کو واپس نہیں لاپائی.

جو کچھ ہم یہاں دیکھ رہے ہیں اس کے مطابق یہ صرف عافیہ کی مدد کے لیے ضروری وسائل کا ارتکاب کرنے میں ناکامی کا نتیجہ ہے، حکومت پاکستان کو عافیہ کا معاملہ امریکا کے ساتھ ترجیح بنانا ہوگا۔

کلائیو اسٹیفورڈ نے کہا کہ ’بگرام جیل میں بھی ڈاکٹر عافیہ سےجنسی زیادتی کی گئی تھی، ڈاکٹرعافیہ سے بگرام میں جنسی زیادتی بطور تفتیشی حربہ کی گئی‘۔

وکیل کلائیواسٹیفورڈ اسمتھ نے بتایا کہ یہی نہیں بلکہ ڈاکٹر عافیہ سے اب بھی آئے دن بدسلوکی اور تشدد کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر جرم ثابت نہ ہونے کے باوجود سزا سنائی گئی

ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکا سے تعلیم حاصل کی، وہ پاکستانی سائنسدان ہیں جنھیں 2010 میں نیویارک کی ایک عدالت نے ستمبر 2008 میں غزنی، افغانستان میں امریکی حکام کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ایک واقعے کے نتیجے میں قتل اور حملے کی کوشش کے الزام میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی.

ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اسی وقت الزامات کی تردید کردی تھی لیکن اس کے باوجود امریکا نے ان پر القاعدہ سے تعلق کا الزم لگایا تھا لیکن ان پر کبھی جرم ثابت نہ ہوا، 18 سال کی عمر میں عافیہ امریکا اعلیٰ تعلیم کے لیے گئیں جہاں ان کا بھائی رہتا تھا.

ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وہاں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، 2001 کے 9/11 کے دہشتگردانہ حملوں کے بعد وہ اسلامی تنظیموں کے لیے عطیات کے سبب ایف بی آئی کے ریڈار پر آئیں کیونکہ انہوں نے 10,000 ڈالر مالیت کے نائٹ ویژن چشمے اور جنگی کتابوں کی خریداری کی تھی۔

امریکا کو شبہ تھا کہ انہوں نے امریکا سے القاعدہ میں شمولیت اختیار کی، پاکستان واپس آ کر ڈاکٹر عافیہ نے خالد شیخ محمد کے خاندان میں شادی کی جو کہ 9/11 کے حملوں کے منصوبہ ساز تھے۔

ڈاکٹر عافیہ 2003 کے قریب اپنے تین بچوں سمیت کراچی سے لاپتہ ہو گئی تھیں، 5سال بعد وہ افغانستان پہنچی جہاں انہیں غزنی میں مقامی فورسز نے گرفتار کر لیا۔

اس دوران پاکستان میں پرویز مشرف، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور پی ڈی ایم کی حکومتیں رہیں جو امریکہ کو دوست ملک کہتے ہیں لیکن کوئی بھی حکومت اپنے دوست ملک سے ایک خاتون قیدی کو نہ چھڑا سکا.

Comments are closed.