اکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام اسلام آباد لیٹریچر فیسٹیول

54 / 100

فوٹو: پی آر

اسلام آباد: اسلام آباد لیٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز، مختلف موضوعات پر سیشنز ہوئے جن میں پاکستانی جمہوریت،صحافت، مصنوعی ذہانت ، پاکستان پر جنگوں کے اثرات اور طنز ومزاح کے بھرپور سیشنز بھی شامل تھے، شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت فیسٹیول کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا.

پائیداری اور انسانی تخیل کی بے مثال قابلیت پر توجہ مرکوز کئے اکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام اسلام آباد لیٹریچر فیسٹیول کا ہفتہ کو دوسرا روز شہریوں کی توجہ کا مرکز رہا۔

نویں فسٹیول کے دوسرے روز بھی متعدد سیشن جاری رہے ، جن میں اردو شاعری ، پاکستان میں ہونے والی جنگوں اور ان کے جمہوریت پر مضر اثرات اور طالبان کے افغانستان میں آنے کے بعد پاکستان پر اثرات کے حوالے سےخصوصی سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔

پاکستان کے ماضی اور جنگوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی معید یوسف کا کہنا تھا کہ ہم پر جنگوں کے یہ اثرات مرتب ہوئے ہیں کہ ہمارے ملک میں سنہ 1995 کے بعد جو بھی پیدا ہوا اس نے آج تک پر امن حالات نہیں دیکھے اور یہ مضر اثرات ان کے ذہنوں میں نقش رہیں گے۔

اکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام اسلام آباد لیٹریچر فیسٹیول

اسلام آباد لیٹریچر فیسٹول کے دوسرے روز مختلف سیر حاصل مباحثے ہوئے جن میں پاکستان میں صحافت کے تاریک پہلووں، پاکستان اور افغانستان میں عالمی میڈیا کی سیاسی اور ثقافتی اجارا داری ،انگریزی ادب،پاکستان اور بھارت کے یادگار واقعات اور لاہور کی گمنام تاریخ کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

صحافت کے تاریک پہلووں سے متعلق منعقدہ سیشن میں سید عرفان اشرف نے پشتون صحافیوں کو پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے گفتگو کی جبکہ سنیئر صحافی حامد میر نے 9/11 واقعے کے بعد صحافیوں کے درپیش مسائل کے حوالے سے گفتگو کی ۔

, Ink and Empowerment: Women in Publishing کے عنوان سے مینا ملک کی زیر صدارت سیمینار میں خواتین مصنفاؤں کو درپیش مسائل کے حوالے سے گفتگو ہوئی ۔مہوش امین اور منیزہ شمسی نے اپنی کتب کی اشاعت اور تقسیم کے تجربات کے بارے میں بتایا۔

اسلام آباد لیٹریچر فیسٹویل کے دوسرے روز مختلف پینلز میں شریک مقررین نے بڑے پیمانے پر مختلف آوازوں کے نمائندگی دینے کے حوالے سے ادب کی طاقت ،جمہوریت ، بیوروکریسی اور عدلیہ کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ۔حامد خان، فوزیہ ثناء اور زاہد حسین نے ملک کے سیاسی منظر نامے کے حوالے سے اپنی ماہرانہ رائے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔

فیسٹویل کے دوسرے روز تعلیم و تدیس کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال،عشرت حسین کی لکھی گئی کتاب Development Pathways: India, Pakistan, and Bangladesh اردو فکشن کے ارتقاءاور پاکستان میں ترقی کے فقدان کے حوالے سے بھی مختلف سیشنز جاری رہے۔

اکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام اسلام آباد لیٹریچر فیسٹیول

مصنوعی ذہانت پر منعقدہ سیشن کے صدارت ثاقب احمد نے کی سیشن کے اختتامی خطاب میں انھوں نے کہا کہ تعلیم و تدریس کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کارکردگی میں بہتری کے ساتھ ساتھ طلباء میں تخلیقی صلاحیتوں ،تعمیری سوچ اور مسائل کابروقت مؤثر حل نکالنے کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کر ےگا۔

اینڈریو کومب نے اپنی گفتگو میں منصفانہ تشخیص کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم و دتدریس کا معیار بہتر کرنے کیلئے ضروری ہے کہ تشخیص کی بنیاد یں مضبوط ہوں۔

فیسٹیول کے دوسرے روز ‘ہنس کر جیو ‘ کے عنوان سے خالد انعم اور بیو ظفر نے مزاح سے پھرپور سیشن کا انعقاد بھی کیا گیا، اختتام پر ‘کملی’ فلم کی نمائش کی گئی۔

جبکہ معروف شاعر محبوب ظفر کی نظامت میں محفل مشاعرہ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ملک کے نامور شعرا شریک ہوئے مشاعرے کی صدارت معروف شاعر افتخار عارف نے کی ۔اسلام آباد لیٹریچر فیسٹول کا اختتام آج (اتوار) کو فاطمہ جناح پارک اسلام آباد میں ہو گا۔

Comments are closed.