سیاحت کے فروغ کے لئے سنجیدہ اقدامات ناگزیر

44 / 100

تحریر:فہیم خان

پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو ایڈونچر ٹورازم ،،قدرتی خوبصورتی، مذہبی سیاحت اور تاریخی مقامات سے مالامال ہے۔ پاکستان کے قدرتی مناظر میں ساحل سمند رسے لے کر آسمان کو چھوتی برف پوش پہاڑی چوٹیاں، خوبصورت آبشار یں، چشمے و جھرنے، سرسبز گھنے جنگلات سے بھر ے پہاڑ اور وادیاں، خوابوں سے بھری رومان پرور جھیلیں اور وسیع و عریض دنیا کے مشہورصحرا شامل ہیں۔ یہاں ہندوٴوں کے تاریخی مندر،سکھوں کے قدیم مذہبی مقامات اور بدھ مت کی تاریخی نشانیاں ٹیکسلا اور گندھارا کی قدیم تہذیبوں کی صورت میں موجود ہیں۔

ان کے علاوہ صدیوں پرانی تہذیب کے آثار قدیمہ، ثقافت اور صوفی ازم بھی سیاحوں کی خصوصی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ ملک کے دلکش قدرتی مناظر کے بیشتر علاقے صوبہ سرحد اور شمالی علاقہ جات میں واقع ہیں ان میں مشرق کے سوئٹر ز لینڈ وادی سوات کے علاوہ رومان پر ور وادی کا غان، گلیات ،وادی کیلاش، وادی ہنزہ ،شنگر یلا وغیر ہ ملکی وغیر ملکی سیاحوں کی خاص توجہ کے مرکز ہیں۔

پاکستان میں اگرچہ کے ٹو،نانگا پربت ،چترال،اسکردو ،گلگت ،ہنزہ ،سوات، ہزارہ، مری اور کشمیر کے پہاڑی سلسلے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں لیکن شمالی علاقہ جات میں مناسب ذرائع آمد ورفت اور دنیا سے براہ راست فضائی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے خواہش کے باوجود سیاحوں کی اکثریت یہاں نہیں پہنچ پاتی۔ پاکستان میں جہاں عالمی سیاحت امن وعامہ کی صورتحال سے مشروط ہے۔ وہیں یہاں موجود قدرتی اور ثقافتی ورثہ تک سیاحوں کو باآسانی رسائی دینا ضروری ہے۔

اس وقت امریکہ ،برطانیہ ، سوئٹرز لینڈ،فرانس ،ترکیہ اورحتی کہ چھوٹے ممالک بھی سیاحت کے شعبے میں بے تحاشا زرمبادلہ کما رہاہے ،لیکن ہمارا ملک جو قدرتی خوبصورتی میں ان ممالک سے کسی طور پر کم نہیں ہے حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے عالمی سیاحوں کی خطر خواہ تعداد کو اپنی جانب راغب نہیں کرپاتا۔اس کی مختلف وجوہات میں سیاحتی مقامات پرسہولتوں کی عدم دستیابی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر کیاجانے والاپروپیگنڈا بھی ہے کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے ۔اس ضمن میں حکومت کو چاہئے کہ وہ عالمی سطح پر پاکستان کامثبت تشخص اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات کوجدید سہولیات سے مزین کرے تاکہ سیاحت کاشعبہ ملکی زرمبادلہ میں اپنا حصہ ڈال سکے ۔

کیونکہ سیاحت جہاں کسی بھی ملک کی بلاواسطہ آمدنی کا باعث بنتی ہے، وہیں اس سے جڑی دوسری صنعتیں بھی نمو پاتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے لئے روزگارکا بندوبست علیحدہ ہوتا ہے۔ ویسے بھی سیاحت سے حاصل ہونیوالی آمدن اس ملک کو کئی احسن اقدامات کرنے کے لئے بھی مجبور کرتی ہے، جن کو ذہن میں رکھتے ہوئے کو ئی سیاح کسی ملک میں جانے کا فیصلہ کرتا ہے۔ ایک پائیدار پرامن معاشرہ سیاح کو بے فکری فراہم کرتا ہے چنانچہ ملکی سطح پر سیکورٹی ایک ترجیح بن کر سامنے آتی ہے جس میں نہ صرف یہ کہ اس ملک کے اپنے شہری امن وآشتی سے رہتے ہیں بلکہ غیر ملکی سیاح بھی ایسے ملک کو امن پسند سمجھنے لگتے ہیں۔

سیاحت کا عالمی دن منانے کا مقصد بھی دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ باہمی امن وآشتی کے لئے سیاحت بین الا قومی برادری کے لیے ناگز یر ہے۔ اس لئے وطن عزیز کو اب یک ایسی نئی سیاحتی پالیسی کی ضرورت ہے، جو ان تما م عوامل اور عناصر کا احاطہ کرے جن پر عمل کرتے ہوئے سیاحت کے لئے مشہور ممالک نے سیاحت کو اپنی معیشت کا اہم حصہ بنا لیا۔ پاکستان میں سیاحت کی صنعت کو پائیدار بنیادوں پر فروغ دینے اور اس کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے نئی حدود طے کرنے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔

Comments are closed.