25ارب روپے کی مفت بجلی فراہم نہیں کرسکتے،پاور ڈویژن

51 / 100

فوٹو: یاہو فنانس فائل

اسلام آباد: سرکاری ملازمین کو 25ارب روپے کی مفت بجلی فراہم نہیں کرسکتے،پاور ڈویژن نے ہاتھ کھڑے کردیئے ،پاور ڈویژن میں ایک سمری تیار کی گئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ 2 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کو سالانہ 25 ارب روپے کی مفت بجلی کسی صورت فراہم کرنا ممکن نہیں۔

اس سے قبل نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران کو مفت بجلی سہولت ختم کرنے سے روک دیا تھا، سمری میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کھربوں روپے کا خسارہ اورسینکڑوں ارب کا نقصان کسی ادارے یا فرد کو مفت بجلی دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

سمری نگران وزیرتوانائی کے دستخط کے بعد وزیراعظم سیکریٹریٹ کو بھجوائی جائے گی،نئی سمری سرکاری ملازمین کو مفت بجلی فراہم نہ کرنے کی سفارشات کے ساتھ بھجوائی جارہی ہے، سیکرٹری توانائی نے ہم نیوز کو اس بات کی تصدیق کر دی۔

اس حوالے سے ہم نیوز کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ سمری میں سفارشات کرتے ہوئے کہا گیا کہ حالات کی سنگینی کوبھانپتے ہوئے وزارت کو سخت فیصلے لینے پڑرہے ہیں۔

پاور ڈویژن کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 32 ہزارافسران سالانہ 12 ارب روپے کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران اور ملازمین کے احتجاج کے خوف پر فیصلہ کیا،ذرائع کے مطابق سمری میں وزارت خزانہ کی طرف سے مفت بجلی کی سہولت فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش سرفہرست ہے۔

سمری میں انکشاف کیا گیا کہ تقسیم کار،جنریشن،این ٹی ڈی سی اورواپڈا کے 1 لاکھ 89 ہزار افسران اور ملازمین مفت بجلی حاصل کررہے ہیں، ایوان صدر کے 3 سو11 ملازمین کوسالانہ 8 کروڑ اور وزیراعظم کے 4 سو 45 ملازمین کے 14 کروڑ کے بجلی کے یوٹیلٹی، بجلی بلوں کی مد میں فنڈز ملتے ہیں۔

تین ہزار سے زائد چھوٹی اور اعلیٰ عدالتوں کے ججوں اور عملے کو35 کروڑ روپے یوٹیلٹی اوربجلی بلوں کی مد میں رقم سالانہ دیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

Comments are closed.