ابیحہ دوبار پیدا نہ ہونا

56 / 100

مقصود منتظر

ابیحہ… !!! تم پیدا ہی کیوں ہوئی تھی.. اگر جنم لینا ہی تھا… تو اس جہنم زار کشمیر کی دھرتی پر کیوں آنکھ کھولی…. مر گئی نا اب… تم نے مرنا ہی تو تھا..اٹھ گیا نا تیرا معصوم جنازہ… لپٹ گیا نا…. کفن میں… بم سے چھلنی تیرا ننھا جسم… سوگئی نا تیری ادھ کھلی آنکھیں… ہو گئی نا ختم تیری دو برس کی دنیا…..

رو رہی ہے اب تیری اماں… غمزہ ہے تیرا بابا…. ماتم کناں ہے چشم فلک…. سوگوار ہے سارا سماں…. کیوں جرم کیا ہے… ابیحہ… کیوں؟؟؟

دیکھو… نیلم کی ننھی ہری ابیحہ…. قصور تیرا تھا .. تیرے والدین کا..تم پیدا نہ ہوتی تو آج کشمیر کی زمین میں بوئی گئی کلسٹر بموں کی فصل نہ کٹتی.. کھلونا بم نہ پھٹتا…وہ کھلونا دیگر کھلونوں کی طرح پڑا رہتا… شاید سڑ جاتا… یا.. پانی کا ایک اور ریلہ اسے کہیں اور لے جاتا….

ابیحہ…. تو یہ نہیں جانتی تھی کہ تم سے پہلے ہزاروں بچے کشمیر میں پیدا ہونے کی سزا بھگت چکے ہیں … تیری طرح سینکڑوں بچے….. کشمیریوں کو ابدی نیند سلانے والے ان کھلونوں سے کھیلتے کھیلتے مرگئے..

کوئی یوں یتیم ہوا کہ اس کا باب گاس کاٹتے ہوئے مائن پر پاوں لگنے سے ہلاک ہوا….. کسی کے سر سے سایہ اس وجہ سے اٹھا کہ اس کے والد نے دو قدم آگے جانے کی غلطی کی اور بدلے میں گولی نے اس کا سینہ چیر دیا….

ابیحہ…کاش تو نے گھر سے بہک جاتے ہوئے اماں ابا سے طوطلی زبان میں یہ کہا ہوتا….. میرے بابا…. مجھے مقتل کیوں لے کے جارہے ہو… میں نے نہیں جانا.. میں گھر میں بوڑھی دادی کے پاس ہی رہوں گی… کاش… کہ تیرے منہ میں زبان ہوتی… شاید کھلونا بم کو پھٹنے کی زحمت نہ اٹھانا پڑتی….. اور تیرا معصوم تن بدن خون میں یوں نہ تیرتا…..

لیکن ابیحہ…. تم گھر میں رک بھی جاتی…. تو کیا پتہ اوپر سے کوئی گولہ مکان پر آکر گر جاتا…. ارے تجھےابھی اس وحشت کا اندازہ ہی کہاں تھا… تیرا بابا جانتا ہے کہ جب کسی کے گھر پر گولہ گرتا ہے تو کس طرح مکینوں کے ساتھ مکان کے بھی چھیتڑے اڑ جاتے ہیں…

کتنے لوگوں نے یہ منظر دیکھا ہے….اور پھر کسی نے باپ کی چھلنی لاش اٹھائی… کس نے بیٹے کے جنازے کو کندھا دیا… کتنی مائیں اور کتنی بیٹیاں زمین کی سپرد ہوئیں… اس خوفناک جارحیت میں تمہاری طرح بے شمار ننھی کلیاں اور ادھ کھلے پھول مرجا چکے ہیں….

نیلم کی ننھی پری…. سوجا… سکون سے قبر میں…. کم سے کم اب یہاں کوئی قاتل کھلونا تم کو نہیں مار سکتا….
ابیحہ…. اگر سن سکتی تو…. کچھ باتیں بتانا چاہتا ہوں…..

سنو بیٹا…. تم کو زمین والوں نے… شہید… قرار دے دیا… کیونکہ وہ اتنا ہی کرسکتے ہیں…. مجرموں سے حساب لینے کی یہاں کسی میں ہمت نہیں…

بیٹا…. جونہی تو حشر تک کیلئے سوگئی… تو تجھے پرچم میں لپیٹا گیا….اس کا مطلب یہ ہوتا ہے…. کہ مرنے والا کسی ایک خاندان کا نہیں بلکہ پوری ریاست کا فرد تھا… لیکن بیٹا ریاست بھی تیری موت کا بدلہ نہیں لے گی…کیونکہ آج تک ہزاروں کو پرچم میں لپٹے سوتے دیکھا… مگر انصاف ان کو بھی نہیں ملا…..

ابیحہ….. یہ بھی سنو.. تجھے آزاد کشمیر کے پرچم میں لپیٹا گیا تھا… معلوم ہوا کوئی تو تکرار ہوئی… تیرے ابے اور پالڑی کے مقامی لوگوں نے اسی پرچم کو ترجیح دی….

کشمیر کی ننھی پری…. یاد رکھنا….
آئندہ یہاں پیدا نہیں ہونا….
یہ بارود کی سر زمین ہے….
یہاں لوگوں کو مارنے کیلئے کھلونا بم قدم قدم پر بوئے گئے
یہاں بارش کی طرح گولیاں اور گولے برستے ہیں….
یہاں زندہ رہنے کا سر ٹیفیکیٹ باہر کے حاکم سے لینا پڑتا ہے….
بیٹا…… دوبارہ پیدا نہ ہونا
کیونکہ
زندہ رہنا بڑا مشکل ہے کہاں جائیں کوئی…
ہر قدم پر کوئی قاتل ہے کہاں جائیں گے
یہ تحریر نہیں… مرثیہ ہے….

ابیحہ دوبار پیدا نہ ہونا

مقصود منتظر کا گزشتہ کالم

Comments are closed.