قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، عدالتی حکم کیخلاف قرارداد منظور

50 / 100

فوٹو فائل

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، عدالتی حکم کیخلاف قرارداد منظور، ہنگامی اجلاس میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بنچ کی طرف سے عدالتی اصلاحات کے ایکٹ پر عملدرآمد روکنے کے حکم نامے کو مسترد کیا.

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کے زیر صدارت ہوا، ایوان میں آرٹیکل 184/3 (چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیار) میں مزید ترمیم کا بل منظور کر لیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان اختیار سلب کرنے کی سپریم کورٹ آف پاکستان کی جارحانہ کوشش کو سختی سے مسترد کرتا ہے، یہ اختیار سلب کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس میں مداخلت کی جاسکتی ہے۔

ایوان افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ 1973ء کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبات کے دوران ریاست کے ایک عضو نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جو خود آئین کے اندر ایک ناپسندیدہ فعل ہے۔

آئین میں ریاست کے اختیارات تین اداروں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں منقسم ہیں اور کوئی ادارہ دوسرے کے امور میں مداخلت کا مجاز نہیں ہے۔

یہ ایوان واضح کرتا ہے کہ بجٹ، مالیاتی بل، اقتصادی معاملات اور وسائل کے اجراء سے متعلق منظوری دینے یا نہ دینے کا تمام تر اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے جیسا کہ آئین میں درج ہے.

کوئی ادارہ پارلیمنٹ کے اس اختیار کو چھین نہیں سکتا اور نہ ہی معطل یا منسوخ کرسکتا ہے، ایسا کرنا آئین پاکستان کے بنیادی تصور کی خلاف ورزی اور دستور کی عمارت ڈھانے کے مترادف ہے۔

ایوان کیلئے یہ باعث تشویش ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر ) بل مجریہ 2023ء کو وجود میں آنے، آئینی وقانونی عمل کے نتیجے میں تکمیل پانے اور نافذ العمل ہونے سے پہلے ہی ایک متنازع اور یک طرفہ 8 رکنی بنچ میں زیرسماعت لا کر پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ ورق کا اضافہ کیا گیا ہے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ یہ خلاف آئین وقانون روایت نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ منطق اور عدالتی طریقہ کار کے بھی سراسر برعکس ہے، یہ عمل بذات خود بلاجواز عجلت کا ثبوت ہے لہٰذا اسے آئین، قانون اور انصاف کے مروجہ طریقہ کار کے مطابق جائز حکم یا فیصلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، ایوان اسے مسترد کرتا ہے۔

وفاقی حکومت کو یہ ایوان ہدایت کرتا ہے کہ اس سنگین آئینی خلاف ورزی کا بغور جائزہ لے کر اس کی درستگی کیلئے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کرے۔

قومی اسمبلی میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ڈیمز فنڈ قائم کرنے سے متعلق بھی قرار داد منظور کی گئی، قرار داد میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالتی روایات سے ماورا اور خلاف قانون و ضابطہ نئے ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے فنڈ جمع کرنے کا آغاز کیا۔

قرارداد میں اخبار کی خبر کا حوالہ دیا کہ جنوری 2023ء میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ڈیم فنڈ میں 16.53 ارب روپے موجود ہیں جو اگلی سہ ماہی میں بڑھ کر 16.98 ارب روپے ہوجائیں گے۔

یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی یہ رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے اور یہ وسائل 2022ء کے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کی مدداور بحالی کیلئے بروئے کار لائے جائیں

Comments are closed.