سیدھی بات ہے جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟نوازشریف

48 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے ہمارے دور میں بجلی کا بل کم، زرمبادلہ کے ذخائر زیادہ تھے، نوازشریف نے پاکستان میں اپنی حکومت ہوتے ہوئے بھی اپنی وزارت عظمیٰ کے دور بہتر قرار دیا.

جیل سے علاج کیلئے برطانیہ جا کر مقیم ہونے مسلم لیگ ن کے قائد کی لندن میں پریس کانفرنس، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز پر تنقید کرتے ہوئے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا.

نواز شریف نے الیکشن تاخیر کیس کی سماعت کرنے والے بینچ پر تنقید کی اور کہا اس بنچ میں تو دو جج وہ ہیں جنہوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا، جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا۔

نواز شریف کا کہنا تھاکہ اٹارنی جنرل پاکستان اور سول سوسائٹی سب کہہ رہے ہیں تو پھر کس بات کا اصرار ہے، یہ قومی معاملہ ہے کسی ٹرک ، ریڑھی والے یا پلاٹ خالی کرانے کا ایشو نہیں.

سابق وزیراعظم نے کہا 2017 میں بھی اس قسم کا بینچ بنا تھا جس کی وجہ سے ملک کا مستقبل تاریک نظرآتا ہے، 2017 کے بعد دیکھیں آپ کے ساتھ کیا ہوا،پہلے آپ پیٹ بھر کر کھانا کھاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے موجودہ دور میں مہنگائی کے طوفان پر بات کرنے کی بجائے ماضی پر بات کی اور کہا کہ ہمارے دور میں بجلی کا بل کم تھا، ہم نے لوڈشیڈنگ کا بھی خاتمہ کیا.

ملک میں موٹرویز بن رہی تھیں، ملک میں دہشتگردی ختم ہورہی تھی، ہمارے دور میں زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر تھے، آج ایک بلین ڈالر کے لیے ہمیں درخواست دینا پڑتی ہے۔

نوازشریف نے کہا قوم کو ان ہی بینچ کے فیصلوں نے تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا، ثاقب نثار اور دیگر ریٹائرڈ جج قوم کو بتائیں گے کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا، پاکستان چند سالوں میں دنیا کے ترقی یافتہ دس بیس ملکوں میں شامل ہونے جارہا تھا.

انھوں نے شہباز شریف حکومت کا نام لیے بغیر کہا سونا فی تولہ دولاکھ روپے سے بڑھ چکا غریب آدمی بیٹی کی شادی کیسے کرے گا، غریب آج دوائی کے بل نہیں ادا کرسکتے، جائیداد بیچنی پڑتی ہے، آپ کو کوئی خیال نہیں.

انھوں نے کہا آپ نے کبھی اس بات پر سوموٹو لیا جو شوکت صدیقی نے باتیں کی، کیا اس بات پر سوموٹو نہیں بنتا کہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی۔

نوازشریف نے کہا یہ قوم پر مرضی کے فیصلے ٹھونسنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ اللہ ایسے فیصلوں سے ملک کو بچائے گا، سیدھی بات ہے جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟نوازشریف کا دو ٹوک موقف. 

فل کورٹ بنائیں اس کا فیصلہ سب کو قبول ہوگا، تین کے بینچ میں کیا مصلحت ہے؟ فل کورٹ پرپورا اعتماد ہے، اس بینچ میں تو دو جج وہ ہیں جنہوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا، کیا سارے فیصلے عمران خان کی خاطر کرنے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ سنا ہے کہ آنکھوں میں آنسو آئے اگر اللہ کے ڈر سے آئے ہیں تو اچھی بات ہے۔ان کا کہنا تھاکہ عدالتی فیصلوں نے اچھی قوم کوبھکاری بنادیا گیا ہے، جوآج ہورہا ہے مجھے 2017 کا تسلسل لگ رہا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کا کیس زیر سماعت ہے اور چیف جسٹس عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے.

Comments are closed.