بیساکھیوں کی ضرورت نہیں، نہ کبھی آرمی چیف کو بات کرنے کی دعوت دی نہ شہباز شریف کو

48 / 100

فائل:فوٹو
لاہور: پاکستان تحریک انصا ف کے چیئرمین عمران خان کاکہناہے کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے رویے میں ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑا سوچا تھا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن سختیاں پہلے سے بڑھ گئی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا ہ وہ صرف ملک میں انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں اور اس کے لیے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں تاہم انھیں بیساکھیوں کی ضرورت نہیں، نہ کبھی آرمی چیف کو بات کرنے کی دعوت دی نہ شہباز شریف کو۔

عمران خان کہنا تھا کہ بیان چل رہا ہے کہ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں۔ جس جماعت کے ساتھ ملک کے عوام ہوں اسے بیساکھیوں کی ضرورت نہیں۔ سیاسی آدمی ہوں میں سب سے بات کروں گا سوائے چوروں کے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے رویے میں ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑا۔ ہم پر جنرل باجوہ کے دور میں کیسز بنے۔ اس قبل کبھی سینئر لوگوں پر دوران حراست تشدد نہیں ہوا۔ سوچا تھا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن سختیاں پہلے سے بڑھ گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 90 دن میں الیکشن کروانے کا حکم دیا۔ صدر نے بھی اعلان کردیا لیکن ہم انتخابی ریلی کرتے ہیں تو پولیس آ جاتی ہے۔ گاڑیاں توڑیں گئیں۔ واٹر کینن کا استعمال کیا گیا اور لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ نگران حکومت کا کام ہوتا ہے انتخابات کروانا۔ یہ کیسے روک سکتے ہیں۔ اگر الیکشن کروانا ہیں تو انتخابی مہم اور ریلی کے بغیر الیکشن کیسے ہوتے ہیں؟

اس سے قبل غیرملکی چینل کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ حکومت اس لیے الیکشن نہیں کروانا چاہتی کیونکہ 37 میں سے 30 ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی۔ پی ٹی آئی ملک کی تاریخ میں سب سے مقبول جماعت ہے اور اس کی مقبولیت سے خوفزدہ حکومت اور اس کے حامی مجھے نااہل یا گرفتار کروانا چاہتے ہیں۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے کیونکہ جن لوگوں نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی وہ اقتدار میں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان حالات میں کیسے میں انتخابی مہم چلاوٴں اورکس طرح عدالتوں میں پیش ہوں؟ تین بار عدالتوں میں پیش ہوا لیکن بدقسمتی سے وہاں سیکورٹی کا کوئی بندوبست نہیں تھا۔

Comments are closed.