جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےاپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کردیے

52 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےاپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کردیے، اثاثے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کردیے گئےسپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کئے.

دستاویزات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کوئی پلاٹ نہیں لیا، اسی طرح جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور جج سپریم کورٹ کوئی سرکاری پلاٹ نہیں لیا،ان کو سرکاری پلاٹس کی آفرز ہوئیں جو انھوں نے ٹھکرا دیں.

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سال 2018 میں آمدن ایک کروڑ 51 لاکھ 13 ہزار 972روپے تھی،انھوں نے سال 2018 میں 22 لاکھ 916 روپے ٹیکس ادا کیا،سن 2019 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سالانہ آمدن ایک کروڑ 71لاکھ 45 ہزار 972روپے تھی.

اسی طرح 2019 میں 17 لاکھ 92 ہزار سات روپے ٹیکس دیا، دستاویز کے مطابق سن 2019 میں سالانہ آمدن ایک کروڑ 71لاکھ 45 ہزار 972روپے تھی، 17 لاکھ 92 ہزار سات روپے ٹیکس دیا، 2020 میں 2 کروڑ 12 لاکھ 33 ہزار 921روپے تھی، 26 لاکھ 78ہزار 799روپے ٹیکس دیا.

دستاویزات میں جسٹس فائز عیسی نے کہا ہے میری ملکیت میں ڈی ایچ اے فیز ٹو کراچی کا 800 مربع فٹ رہائشی پلاٹ ہے جو میں نے بطور وکیل پریکٹس کے پیسوں سے لیا،میں نے بطور وکیل اس پلاٹ پر گھر تعمیر کروا لیا تھا.

بطور وکیل پریکٹس کے دوران میں نے ڈی ایچ اے کراچی فیز پانچ میں دو سو مربع فٹ کا کمرشل پلاٹ خریدا، زیارت میں قائداعظم کی رہائش گاہ کے ساتھ ایک پلاٹ مجھے میرے مرحوم والد قاضی محمد عیسیٰ نے ورثے میں دیا.

اس پلاٹ کے ایک حصے پر غیر قانونی طور پر بلوچستان حکومت نے قبضہ کر لیاجسٹس قاضی فائز عیسی کی فراہم کردہ معلومات بتایاگیا کہ کنال روڈ لاہور میں واقع میرا ایک پرانا گھر کرایے میں دے رکھا ہے.

میرے بنک اکاؤنٹ میں اس وقت 4 کروڑ 13 لاکھ 30 ہزار 856 روپے ہیں، میرے ایک فارن کرنسی بنک اکاؤنٹ میں 41 لاکھ روپے سے زائد رقم موجود ہے، میری ملکیت میں ایک ہنڈا اکارڈ، ایک ہنڈا سیوک اور ایک منی جیپ ہے.

مجھے سرکاری طور پر دو ہنڈا سوکس اور 600 لیٹر پٹرول ملتا ہے،انھوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے اجازت نامہ کے باوجود میں نے ممنوعہ اسلحہ رکھنے سے انکار کیا.

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی دستاویزات میں کہا گیا کہ مجھے بطور جج سپریم کورٹ 300 ملکی مفت کال منٹس ملتے ہیں، مجھے ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری طور پر 2000 یونٹس بجلی، پچیس ایچ ایس ملیں گے، 300 لیٹر پٹرول مفت ملے گا.

جسٹس قاضی فائز عیسی نے واضح کیا کہ میری اہلیہ سرینہ عیسیٰ میرے زیر کفالت نہیں ہے،میری اہلیہ یو کے اور پاکستان میں اپنے الگ ٹیکس گوشوارے جمع کراتی ہے۔

Comments are closed.