سپریم کورٹ کا پنجاب اور کے پی انتخابات 90 روز میں کروانے کا حکم

51 / 100

اسلام آباد: سپریم کورٹ کا پنجاب اور کے پی انتخابات 90 روز میں کروانے کا حکم، بینچ کی اکثریت نے درخواستوں کے حق میں فیصلہ دیا.

سپریم کورٹ کا فیصلہ دو تین کے تناسب سے سنایا گیا،3 ججز نے درخواستوں کے حق میں جبکہ دو ججز نے اختلاف کیا,بینچ کی اکثریت نے درخواستوں کے حق میں فیصلہ دیا.

جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا، اکثریت نےپنجاب اور کے پی کے میں انتخابات 90 روز میں کروانے کا حکم دیا ہے.

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جنرل انتخابات کا طریقہ کار ہوتا ہے،آئین عام انتخابات سے متعلق وقت مقرر کرتا ہے،انتخابات دونوں صوبوں میں 90 روزمیں ہونا ہیں.

جاری

سپریم کورٹ نے صدر مملکت کو الیکشن کمیشن سے مشاورت کرکے پنجاب جبکہ کے پی میں گورنر کو الیکشن کمیشن سے مشاورت کرکے الیکشن کی تاریخ دینے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے صدر کا 20 فروری کا حکم پنجاب کی حد تک درست جبکہ کے پی اسمبلی کے لیے کالعدم قرار دے دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن گورنر اور صدر کے ساتھ ایڈوائس کا کردار ادا کرنے کا پابند ہے۔ صدر نے 9 اپریل کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا۔

اس صورتحال میں الیکشن کمیشن نے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔ اپریل 9 کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں تاریخ تبدیل کی جاسکتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ وفاق کی ذمہ داری ہے کہ انتخابات کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ وفاق کی ڈیوٹی ہے کہ وفاق کی ایگزیکٹو اتھاریٹیز الیکشن کمیشن کی مدد کریں۔ گورنر کے پی فوری طور پر انتخابات کی تاریخ دیں اور تمام وفاقی اور صوبائی ادارے الیکشن کمیشن کو سیکورٹی سمیت ہر طرح کی امداد فراہم کریں۔

سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کا فیصلہ گزشتہ روز محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس نے 22 فروری کو انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس لیتے ہوئے 9 رکنی لاجر بینچ تشکیل دیا تھا۔ حکمران اتحاد نے بینچ میں شامل 2 ججز جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر اعتراض اٹھایا تھا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ نے بھی خود کو بینچ سے علیحدہ کرلیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس نے دوبارہ 5 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

پنجاب اور کے پی انتخابات از خود نوٹس کی 4 سماعتیں ہوئیں۔ گزشتہ روز 7 گھنٹے کی طویل سماعت میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

Comments are closed.