امجد اسلام امجد لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک

50 / 100

 فوٹو: فائل

لاہور: امجد اسلام امجد لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک کردیئے گئے ،ڈیفنس فیز ون میں معروف شاعر، ادیب و ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔

امجد اسلام امجد کی ڈاکٹر سرفراز احمد اعوان نے نماز جنازہ پڑھائی،جب کہ انور مقصود، مستنصر حسین تارڑاور مجیب الرحمان شامی سمیت دیگر شخصیات نماز جنازہ میں شریک تھیں۔

امجد اسلام امجد جمعہ کے روز 78 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئےتھے،بتایاجاتا ہے کہ انھیں رات کودل کا دورہ پڑا اور بستر میں سوتے ہوئے ہی موت نے آلیا۔

 امجد اسلام امجد 4 اگست 1944ء کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1964ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کا امتحان پاس کیا اور درس وتدریس کے شعبہ سے منسلک ہوگئے۔

اگست 1975ء میں امجد اسلام امجد کو پنجاب آرٹ کونسل کا ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا، انہوں نے ’اردو سائنس بورڈ‘ اور ’چلڈرن لائبریری کمپلیکس‘ سمیت متعدد سرکاری اداروں میں سرکردہ عہدوں پر ذمے داریاں نبھائیں۔

امجد اسلام امجد نے ریڈیو پاکستان سے بطور ڈرامہ نگار چند سال وابستہ رہنے کے بعد  پی ٹی وی کیلئے کئی سیریلز لکھیں جن میں برزخ، عکس، ساتواں در، فشار، ذرا پھر سے کہنا (شعری مجموعے)، وارث، دہلیز (ڈرامے)، آنکھوں میں تیرے سپنے (گیت)، شہر در شہر (سفرنامہ)، پھریوں ہوا، سمندر، رات، وقت، اپنے لوگ اور یہیں کہیں شامل ہیں۔

امجد اسلام امجد کا شعری مجموعہ برزخ اورجدید عربی نظموں کے تراجم عکس کے نام سے شائع ہوئے، مزید برآں افریقی شعراء کی نظموں کا ترجمہ کالے لوگوں کی روشن نظمیں کے نام سے شائع ہوا۔

مزید برآں تنقیدی مضامین کی ایک کتاب ’تاثرات‘ بھی امجد اسلام امجد کی تصنیف ہے۔

امجد اسلام امجد کی نظم و نثر میں 40 سے زیادہ کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں جبکہ وہ اپنی ادبی خدمات کے بدلے میں ’صدارتی تمغۂ حسن کارکردگی‘ اور ’ستارہ امتیاز‘ کے علاوہ 5 مرتبہ ٹیلی وژن کے بہترین رائٹر، 16 گریجویٹ ایوارڈ اور دیگر متعدد ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں۔

امجد اسلام امجد کے انتقال پر وزیراعظم ، صدر سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور مداحوں نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

Comments are closed.