ایم کیو ایم کی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی ، وزیر اعظم سے 24 گھنٹے میں جواب طلب

53 / 100

کراچی: ایم کیو ایم کی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی ، وزیر اعظم سے 24 گھنٹے میں جواب طلب، یہ دھمکی ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کی طرف پریس کانفرنس میں دھمکی دی گئی ہے،

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آئندہ 24 گھنٹے میں بتائیں کہ جو آپ نے ذمہ داری لی تھی اس پر قائم ہیں یا نہیں؟ تا کہ ہم اپنا کوئی فیصلہ کرسکیں، کہا ہم اس معاملے میں الیکشن کمیشن کے پاس بھی جائیں گے،

ان کا کہنا تھا کہ یہ حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی ہیں تاکہ اس شہر کا مینڈیٹ چرایا جاسکتا ہے، وزیراعظم صاحب! آپ نے تو اسلام آباد میں حلقہ بندیاں کرلیں اب بتائیں کہ اپنے وعدے پر عمل درآمد کب کرارہے ہیں؟

ایم کیو ایم نے کراچی اور حیدرآباد میںحلقہ بندیوں میں تبدیلی کے بغیر بلدیاتی انتخابات کرانے پر حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دے دی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا الیکشن غیر جانب دار اور شفاف ہوں تو ہم ضرور تیار ہیں مگر سندھ کے اندر بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے جو حلقہ بندیاں کی گئی ہیں وہ متنازع ہیں۔

ان کا کہنا تھا تھا ہم نے آٹھ ماہ کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے درجنوں ملاقاتیں کی ہیں جن میں کہا ہے کہ فوری طور پر کراچی و حیدر آباد کی حلقہ بندیاں تبدیل کی جائیں، کیونکہ یہاں پری پول رگنگ ہوچکی ہے

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں میڈیا سے اطلاع ملی کہ بلدیاتی الیکشن 16 جنوری کو ہورہے ہیں، ۔ہم باضابطہ طور پر پیپلز پارٹی کے اتحادی نہیں ہیں، ہمارا ایک معاہدہ ہوا تھا جو سندھ کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے تھا۔

انھوں نے بتایا ایم کیو ایم کے زیر اثر علاقوں میں 90 ہزار آبادی پر یوسی بنائی گئی جبکہ دوسری جانب 20 سے 25 ہزار افراد پر یوسی بنادئی گئی، الیکشن کمیشن 15 جنوری سے قبل ازسر نو حلقہ بندیاں کرے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر حلقہ بندیاں درست نہ ہوئیں تو پھر سڑکوں پر آئیں گے اور احتجاج کری گے، یہ کارکنان کو فیصلہ کرنا ہے کہ اس الیکشن میں حکومت میں رہ کر لڑنا ہے یا حکومت سے باہر ہو کر۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن غیر جانب دار نہیں ہوئے تو پُرامن کس طرح ہوں گے؟ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کی ذمہ داری سندھ حکومت کو کیوں سونپی؟

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ہم ٹیلی فون کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کررہے، 2018ء میں شفاف الیکشن نہیں ہوئے اس کے نتائج آپ نے دیکھ لیے، اس حلقہ بندیوں کی صورت میں عوام الیکشن کیسے قبول کریں گے؟ بوکس ووٹنگ اور جعلی حلقہ بندیاں والے الیکشن کسی کو قبول نہیں۔

Comments are closed.