اگر الیکشن کا اعلان نہ کیا گیا تولانگ مارچ اکتوبر میں ہی ہوگا،عمران خان

53 / 100

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا ہےبیک ڈورمزاکرات ہوئے ہیں لیکن چیئزیں کلیئر نہیں، عمران خان کاکہنا ہے کہ مذاکرات ہو بھی رہے ہیں اور نہیں بھی ہو رہے،انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ لانگ مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ضمنی انتخابات پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سب نے مل کر بھی الیکشن لڑ لیا پھر بھی نہیں جیتے،یہ عوام کا فیصلہ ہے سب نے دیکھ لیا عوام کیا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے لانگ مارچ کے حوالے سے بتایا کہ یہ اکتوبر سے آگے نہیں جائے اور مارچ میں اتنی عوام نکلے گی کسی نے نہیں دیکھی ہوئی ہوگی، کراچی کے حلقے این اے 237 میں بھی دوبارہ الیکشن ہونا چاہیے۔۔

 تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ کراچی میں الیکشن ہارا ہوں، پیپلز پارٹی نے کھل کر دھاندلی کی، میں ووٹر سپورٹرز کو خراج تحسین ادا کروں گا، پیپلز پارٹی ہمیشہ سندھ میں دھاندلی کرتی ہے، چیف الیکشن کے بارے میں آڈیو لیکس میں آگیا ہے کہ یہ ان کا آدمی ہے۔

یہ الیکشن نہیں ریفرنڈم تھا، ووٹرز کو پتہ تھا ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا

 عمران خان نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں ریفرنڈم تھا، ووٹرز کو پتہ تھا ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا تھا، ہنگو میں ہمارا امیدوار کہہ کر الیکشن لڑا کے ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا، پھر بھی لوگوں نے ووٹ دیا۔ قوم اس وقت الیکشن چاہ رہی ہے، یہ حکومت ایک سازش کے ذریعے مسلط کی گئی۔

سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ان حکمرانوں کے انٹرسٹ ہی پاکستان میں نہیں ہیں،  قوم نے ان حکمرانوں کو بار بار مسترد کیا ہے، یہ لوگ ملک کا نہیں سوچ رہے ان کا پیسہ باہر پڑا ہے، ان کا مسئلہ نہیں ہے، یہ اداروں کا ہے جن کا مفاد سب کچھ پاکستان میں ہے۔

انھوں نے کہا ساری قوم کو پتہ ہے جب پاکستان پر مشکل آئے گی یہ باہر بھاگ جائیں گے، میں سب اداروں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جتنی دیر حکمران رہیں گے ملک نیچے جائے گا،

ان کا کہنا ہے کہ امریکا ان کی عزت کرتا ہے جو خود اپنی عزت کرتے ہیں، یہ لوگ ٹی وی شوز میں منتیں کر رہے ہیں، پیسے دیں، بلاول ساری دنیا گھوم رہا ہے اور سندھ سیلاب میں ڈوب رہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا پاکستان خطرناک ترین جگہ ہے، یہ پرانا پروپیگنڈا چل رہا ہے، جو ایسی مہم چلا رہے ہیں وہ پاکستان کے دشمن ملک ہیں، امریکی صدر کا بیان حکمرانوں کی خارجہ پالیسی کی شکست ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا ہم قرضے نہیں دے سکتے، یہ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟

عمران خان نے کہا کہ اب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہم قرضے نہیں دے سکتے، یہ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ ہم ڈیفالٹ ہو رہے ہیں۔ میں نے پہلے کہا تھا یہ بس اپنے کرپشن بچانے آ رہے ہیں، اگر خدانخواستہ ہم ڈیفالٹ کی طرف گئے تو ہمیں نکالنے کے لئے قیمت مانگیں گے۔

ان کاکہنا تھا آج یوکرین کہہ رہا ہے ہمارا نیوکلیئر پروگرام نہ لیتے تو ہمارا یہ حال نہ ہوتا، ان حکمرانوں کو فرق نہیں پڑتا، ان کے پیسے اولادیں سب باہر ہیں، اعظم سواتی، شہباز گل پر دورانِ حراست تشدد کیا گیا، ایک پاکستانی ہوتے ہوئے مجھے شرم آئی کہ ہم اپنے لوگوں کو ایسے ذلیل کریں گے۔

 اعظم سواتی کے 3 بجے صبح گھر گئے، ایف آئی اے کے لوگ اعظم سواتی کے گھر آئے اور خاندان کے سامنے مارا، 75 سال کے بزرگ کو بچوں اور ملازموں کے سامنے مارا گیا۔ 75 سالہ شہری جو ملک کا سینیٹر ہے اس پر ایسا تشدد کیا گیا، باہر کے اخبارات میں اس معاملے پر خبریں لکھی گئیں۔

اعظم سواتی کاذکر کرتے ہوئے عمران خان نے سوال کیا کہ کیا آئیں ہمیں انصاف اور عزت نہیں دیتا کیا؟ سپریم کورٹ کا کام ہے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے،ہم پنجاب اور خیبر پختوانخوا کے سپیشل سیشن بلائیں گے، یو این میں اور پورپی یونین میں بھی اعظم سواتی کے تشدد کا معاملہ بھیج رہے ہیں۔

ایک دفعہ عوام سڑکوں پر آگئی تو انہیں روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہوگا

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے خود بیان دیا تھا میں شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کرتا تھا، حکمران عام انتخابات کروانے سے ڈر رہے ہیں۔ سب نے مل کر بھی الیکشن لڑ لیا پھر بھی نہیں جیتے، میں ان کو پھر وقت دے رہا ہوں، لانگ مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا، یہ الیکشن کروانے کا وقت ہے۔

کہا اگر الیکشن کا اعلان نہ کیا گیا تولانگ مارچ اکتوبر میں ہی ہوگا،عمران خان نے کہا اب تک جو بھی ہم نے کیا آئین کے اندر رہ کر کیا ہے۔ جو بھی ضمنی الیکشن آیا سب نے دیکھ لیا عوام کہاں کھڑی ہے، اگر ایک دفعہ عوام سڑکوں پر آگئی تو انہیں روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایک دفعہ ہم اگر مارچ کا اعلان کریں گے تب کوئی گارنٹی نہیں دے سکتا کہاں کیا نتیجہ ہوگا، میں سب کو کہوں گا اب وقت زیادہ نہیں ہم اکتوبر سے آگے نہیں جائینگے، ہماری تیاری مکمل ہے، نواز شریف ڈرا ہوا ہے الیکشن ہوئے تو ہار جاؤں گا۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف چاہتے ہیں اگر الیکشن دیر سے ہوں گے تو تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی ہو گی، اس سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، ان کو ملک کے نقصان سے کوئی قرض نہیں ان کا سب کچھ باہر پڑا ہوا ہے۔

پاکستان بدل گیا، نوازشریف، آصف علی زرداری 90 کی سیاست کر رہے ہیں

انھوں نے کہا کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے، پاکستان بدل گیا، نوازشریف، آصف علی زرداری 90 کی سیاست کر رہے ہیں، نواز، زرداری کا وقت ختم ہو گیا ہے، 25 مئی کو ہم نے پُرامن احتجاج کی کال دی تھی، ہمیں اندازہ نہیں تھا یہ فیملیز پر تشدد کرینگے۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا ان چھ مہینے میں جتنا جمہوریت کا قتل ہوا ہے ایسا مشرف دور میں بھی نہیں ہوا، رانا ثنا اللہ کو موقع ہی نہیں ملنا ہم نے کیا کرنا ہے، نواز شریف کو فرق نہیں پڑتا کہ ملک کا بیڑہ غرق ہو جائے، یہ سب تحریک انصاف لہر کم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، ہم عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے آتے ہیں۔

سب کو یاد ہے میں کہتا رہا ہے مجرموں سے مذاکرات کا فائدہ نہیں، ان سے مذاکرات کا مطلب آخر میں این آر او ہی ہونا تھا۔ سب نے دیکھ لیا آتے ساتھ ہی کیسز معاف کروائے، ان لوگوں سے ڈائیلاگ کرنا مشکل ہے، چور سے کیسے مذاکرات کریں انہوں نے اپنی چوریاں ہی معاف کروانی ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا سکندر سلطان سے بددیانت الیکشن کمشنر کبھی نہیں دیکھا، یہ الیکشن کمشنر ن لیگ سے احکامات لیتا ہے، اس نے ای وی ایم مشین نہیں لانے دی گئی۔

نواز شریف یہ ابھی تک نہیں بتا سکے لندن فلیٹ کا پیسہ کہاں سے آیا

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ نواز شریف یہ ابھی تک نہیں بتا سکے لندن فلیٹ کا پیسہ کہاں سے آیا ہے، میں تو سپورٹس مین ہوں میں تو کہوں گا نواز شریف آیے میرا مقابلہ کرے، نواز شریف ڈرپوک انسان ہے وہ اپنے ایمپائر کے بغیر میچ نہیں کھیل سکتا ہے، کون چاہتا ہے ملک کے اداروں سے مقابلہ ہو، اداروں سے مقابلے سے ملک کا ہی نقصان ہو۔

 میں نے پوری کوشش کی ہے ہمارا اداروں سے کوئی اختلاف نا ہو، میں سب سے حلف لیتا ہوں اور کہتا ہوں ہم آئیں کی پاسداری کریں گے،عابد شیر علی کا والد کہتا تھا کہ رانا ثنا اللہ قاتل ہے، ہم نے پر امن احتجاج کیے ہیں، آئین کے دائرے میں رہ کر کیے ہیں، ہم کوئی لڑائی نہیں کریں گے۔

عمران خان نے کہا نواز شریف جیسے مجرم، جس کے پیسے باہر ہیں، نے پاکستانی فوج کے بارے میں غلط بیانات دیے ہوئے ہیں، اتنی اہم تعیناتی اس کو نہیں کرنی چاہیے، نا عمران خان کا آدمی ہونا چاہے نا کسی اور کا بس میرٹ پر تعیناتی ہونی چاہیے، ان کا مسلہ یہ ہے ان کو اپنا آدمی چاہیے کیونکہ حکمرانوں نے اپنا پیسہ پچانا ہوتا ہے۔

انھوں نےایک بار پھر واضح کیا کہ مجھے فرق نہیں پڑتا کوئی بھی آرمی چیف ہو، بس میرٹ پر تعیناتی ہو، کیا نواز شریف، زرداری جیسے مجرم سزا یافتہ اتنی اہم تعیناتی کرنے کے اہل ہیں، نواز شریف تب ہی الیکشن لڑ سکتا ہے جب اس کی چوری معاف کی جائے۔

Comments are closed.