بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کی صدارت سے گاندھی خاندان کو الگ کردیا گیا

52 / 100

فوٹو : روئٹرز

نئی دہلی : بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کی صدارت سے گاندھی خاندان کو الگ کردیا گیا، یوں ایک قدیم جماعت سے موروثیت ختم ہونے جارہی ہے، فیصلہ انتخابات میں کانگریس کی مسلسل شکستوں کے پیش نظر کیا گیا ہے.

عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق کانگریس پارٹی میں صدارت کے لیے دو امیدوار آمنے سامنے ہیں جن میں سے ایک 80 سالہ ملک ارجن کھارج اور 66 برس کے ششی تھرور شامل ہیں.

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس میں تقریباً 25 برس بعد نہرو گاندھی فیملی سے باہر پارٹی صدارت کے لیے الیکشن ہوئے ہیں جن کے نتائج کا اعلان 19 اکتوبر کو ہو گا۔

اس حوالے سے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق راہول گاندھی اور ان کی والدہ سونیا گاندھی کی قیادت کے باوجود کانگریس کو گزشتہ دو عام انتخابات میں بی جے پی کے ہاتھوں شکست ہوئی جبکہ انڈیا میں آئندہ عام انتخابات 2024 میں ہوں گے۔

اتر پردیش سے کانگریس کے رہنما اجے کمار لالو کا دعویٰ ہے کہ ’ہم ملک ارجن کھارج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور توقع ہے کہ وہ 80 سے 90 فیصد ووٹ حاصل کریں گے۔‘
’ملک ارجن کھارج پارٹی کے نظریات کی نمائندگی کرتے ہیں اور انہیں قیادت کی حمایت حاصل ہے۔‘

دوسری طرف ملک ارجن کھارج نے کہا کہ ایک بہتر انڈیا کی تشکیل کے لیے پارٹی رہنماؤں کی حمایت چاہتے ہیں، اتر پردیش میں کانگریس پارٹی کے تقریباً نو ہزار نمائندگان میں سے 12 سو نمائندے موجود ہیں جو اپنے صدر کا انتخاب کریں گے۔

راہول گاندھی نے 2019 میں یہ عہدہ چھوڑ دیا تھا اور اس کے بعد ان کی والدہ سونیا گاندھی نگران صدر کے طور پر فرائض انجام دے رہی تھیں۔

دوسرے امیدوار ششی تھرور نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ملک ارجن کھارج سے نیک تمناؤں کے اظہار، ان کے لیے احترام کا اعیادہ کرنے اور پارٹی کی کامیابی کے لیے عزم ظاہر کرنے کے لیے ان سے بات کی۔‘

کانگریس پارٹی کی صدارت زیادہ وقت گاندھی خاندان کے پاس رہی اور پانچ برس کے لیے اس عہدے پر فائز ہوتے رہے سوائے 1937، 1950، 1997 اور 2000 کے جب الیکشن میں ایک سے زیادہ امیدوار تھے.

Comments are closed.