پاکستان میں ہم نے قانون کی حکمرانی دیکھی ہی نہیں، عمران خان

50 / 100

فوٹو : اسکرین گریب 

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے قانون کی حکمرانی کا مطلب ہوتا ہے کہ سب لوگوں کے لیے ایک قانون ہو، کوئی قانون سے اوپر نہیں ہے۔

سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے نبی ﷺ نے سب سے پہلے مدینہ میں عدل و انصاف قائم کیا، بدقسمتی سے پاکستان میں ہم نے قانون کی حکمرانی دیکھی ہی نہیں، عمران خان نے کہا معاشرے میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے۔

انہوں نے کہا اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی سے کیا سبق سیکھے، میں خود کو عالم نہیں سمجھتا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ عاشقِ رسول ﷺ ہونے کے لیے آپ کو کوئی ڈگری نہیں چاہیے۔

سابق وزیراعظم نے کہا قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں تقریباً تمام مسلمان دنیا 20 فیصد سے کم ہے، پاکستان کا انڈیکس بھی 10 فیصد سے کم ہے، ہمارا یہ حال ہے تو کیسے خوشحالی آئے۔

انہوں نے کہا مشرق اور مغرب میں دو سپر پاورز تھیں، ان لوگوں کی کوئی حیثیت نہیں تھی، یہ قوم 10 سالوں میں بدلی، اور انہوں نے دنیا کی امامت کی اور پوری دنیا میں چھا گئے، ہمارے نبی ﷺ سےکیسے ان لوگوں کو تبدیل کیا۔

عمران خان نے کہا کہ علامہ اقبال کا خواب تھا کہ ہم دنیا میں ایسا ملک بنائیں گے جو دنیا میں مثال بنے گا کہ حقیقی طور پر اسلام کیا ہے، ان کی ساری نظر مدینہ کی ریاست پر تھی۔

سابق وزیراعظم نے ایک بار پھرکہا کہ سب سے بڑی رکاوٹ خوف کا بت ہے، اس کا توڑنا بہت ضروری ہے، سب سے بڑا خوف موت کا ہے، اللہ نے کہا کہ زندگی اور موت میرے ہاتھ میں ہے، اسی طرح عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

ان کا کہنا تھا لوگ ڈرتے ہیں کہ وہ ذلیل ہو جائیں گےاور پھر رزق، لوگ اپنی نوکریاں نہیں چھوڑتے، لوگ صرف اس لیے غلط کام کرتے ہیں کہ میری نوکری نا چلی جائے، اللہ نے کہا ہے کہ رزق میرے ہاتھ میں ہے۔

عمران خان نے کہا جیسے جیسے میرے اندر ایمان آتا گیا اور نبی ﷺ کی سیرت سمجھتا گیا، آہستہ آہستہ بت ٹوٹتے گئے، مجھے پچھلے 6 مہینے میں جتنی عزت اللہ نے دی ہے، اتنی ساری زندگی میں کبھی نہیں ملی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر انسان کے ہاتھ میں ذلت ہوتی تو میں آج بڑا ذلیل ہو چکا ہوتا،سب سے بڑا جہاد اپنی نفس کے خلاف ہے، جو انسان اپنے لیے زندگی گزارتا ہے وہ چھوٹا سا انسان بن جاتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں تقریباً تمام مسلمان دنیا 20 فیصد سے کم ہے، پاکستان کا انڈیکس بھی 10 فیصد سے کم ہے، ہمارا یہ حال ہے تو کیسے خوشحالی آئے گی؟

انھوں نے کہاہمارے نبی ﷺ سے جو اصول بنائے تھے ان میں پہلے نمبر پر انصاف تھا، پہلے انصاف اس کے بعد خوشحالی آتی ہے،ہمارے نبی ﷺ نے مدینہ کی ریاست میں تعلیم کی ایمرجنسی لگا دی، جنگ بدر کے بعد وہ قیدی تھے، انہیں واپس کر کے پیسے لے سکتے تھے۔

دنیا کے عظیم لیڈر نے کہا کہ جو دس مسلمانوں کو پڑھا لکھا دے گا، اس کو آزاد کر دیں گے، تعلیم پر زور دیا، تعلیم حاصل کرنے کے لیے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ، تعلیم کے بغیر معاشرہ اوپر نہیں جاتا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی بنانے کا مقصد یہی تھا کہ اسکالرشپ آئے اور اس پر کام کرے تاکہ اپنے نوجوانوں کو تو بتائے کیونکہ ان پر مغربی کلچر کی یلغار ہے۔

عمران خان نے کہا موبائل فون سے بچوں کو وہ میٹریل مل رہا ہے جو انسانی تاریخ میں کبھی بچوں کو نہیں ملا، جب تک ان کو سیرت النبی ﷺ سے مضبوط نہیں کریں گے وہ کیسے اس کلچر کا مقابلہ کریں گے۔

Comments are closed.