ملک کے معاشی و سیاسی بحران کا  ایک ہی حل شفاف انتخابات ہیں، عمران خان

50 / 100

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی و سیاسی بحران کا  ایک ہی حل شفاف انتخابات ہیں، عمران خان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے نیا الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے، الیکشن کمیشن کے ایسے ممبران بنائے جائیں جن پر سب کو اعتماد ہو۔

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے نےمختلف شہروں میں بیک وقت ہونے والے پارٹی جلسوں سے ویڈیو خطاب کیا، کہا کہ ساڑھے تین مہینے پہلے بیرونی سازش کے تحت ہماری حکومت ختم کرکے ایسے لوگوں کو کابینہ میں بٹھایا گیا جن میں سے 60 فیصد لوگ ضمانت پر تھے.

سابق وزیراعظم نے کہا ان پر کرپشن کے مقدمات تھے اور 30 برس سے کرپشن کر رہے تھے، ہمیں بھیڑ بکریاں سمجھا گیا اورکسی کو بھی ان پر مسلط کر دیں تو قوم خاموشی سے بھیڑ بکریوں کی طرح قبول کر لے گی۔

 

عمران خان نے کہا کہ نہ صرف ہماری حکومت ہٹائی گئی بلکہ پورا ایک پروگرام بنایا گیا کہ کسی نہ کسی طرح ہمیں دبایا جائے اور ہماری جماعت اٹھ ہی نہ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ 25 مئی کو ہم نے جب بیرونی سازش کے خلاف اور کرپٹ ترین لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کرنے کے خلاف ایک پرامن احتجاج کیا تو ساری قوم کے سامنے جس طرح عورتوں، بچوں اور فیملیز کے اوپر ظلم کیا گیا وہ سب میرے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ان ساڑھے تین برس میں بجائے اس کے کہ قوم خوفزدہ ہوکر گھروں میں بیٹھ جائے، پاکستان کے عوام ایک قوم بننا شروع ہوگئے۔

عمران خان نے کہا کہ 1965 کی جنگ میں سب کو لگا کہ ہم ایک قوم بن گئے ہیں کیونکہ اس وقت ایک قوم اٹھ کھڑی تھی اور اس کے بعد پہلی بار میں نے اپنے ملک کو ایک قوم بنتے دیکھا ہے اور 2018 کے انتخابات میں بھی میں نے اس طرح لوگوں کو نکلتے نہیں دیکھا جس طرح پنجاب کے ضمنی انتخابات میں لوگ نکلے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں ہرانے کے لیے تمام حربے استعمال کیے گئے، پہلے غیر آئینی طریقے سے حمزہ کو وزیر اعلیٰ پنجاب بٹھایا گیا جس کی آئینی حیثیت نہیں تھی اور سپریم کورٹ نے اسے کہا تھا کہ ضمنی الیکشن کو متاثر کرنے کے لیے تمہیں ریاستی مشینری، پولیس یا کسی چیز کو بلکل استعمال نہیں کرنا.

 

چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس دوران سب سے شرمناک عمل الیکشن کمیشن کا تھا جس نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ملکر ہمیں الیکشن ہرانے کی کوشش کی۔

عمران خان نے کہا کہ بیرونی سازش کے ذریعے مسلط کی گئی حکومت کے بعد ہوا کیا، پاکستان کی معیشت درست سمت میں جا رہی تھی، پاکستان کے اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان کی معیشت 6 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار ہم ملک کو فلاحی ریاست کی طرف لے کر جارہے تھے، غریب گھرانہ اس وقت بے بس ہوتا ہے کہ گھر میں کوئی بیمار ہو اور علاج کے لیے پیسے نہ ہوں، ہم نے اپنے لوگوں کو 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس دینے کا بہت بڑا قدم اٹھایا تھا۔

اسی طرح ہمارے احساس پروگرام کی دنیا بھر میں پذیرائی ہوئی، عالمی بینک نے اس پروگرام کو غربت کرنے والا چوتھا سب سے کامیاب پروگروام قرار دیا، لوگوں کو گھر بنانے، نوجوانوں کو کاروبار کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ساڑھے تین سال کے اقتدار میں روپے کی قدر میں50 روپے کی کمی ہوئی تھی جبکہ ان کے ساڑھے تین مہینے میں روپے کی تنزلی 53 روپے ہوئی ہے، اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا میں ان طاقتوں سے پوچھنا چاہتا ہوں جو اس کو روک سکتے تھے، ہم نے ان کو آگاہ بھی کیا تھا کہ اگر اس وقت سازش کامیاب ہوئی، تو سیاسی بحران کی وجہ سے معاشی بحران کا مقابلہ آنے والی حکومت نہیں کرسکے گی۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ ایک نیا الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے، الیکشن کمیشن کے ایسے ممبران بنائے جائیں جن پر سب کو اعتماد ہو، پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کوچیف الیکشن کمشنر پر اعتماد ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمشنر کے پاس متعدد مسائل کے حوالے سے ہم 8 بار گئے ہیں، اور ہر بار انہوں نے ہماری درخواست کو مسترد کیا، وہ درخواستیں ہم عدالتوں میں لے کر گئے اور عدالتوں نے آٹھوں بار الیکشن کمیشن کے خلاف فیصلہ دیا.

Comments are closed.