پنجاب اسمبلی حکومت اور اپوزیشن کا میچ پڑگیا۔ بجٹ پیش نہ ہوسکا

52 / 100

لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پنجاب اسمبلی حکومت اور اپوزیشن کا میچ پڑگیا۔ بجٹ پیش نہ ہوسکا، پہلے بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں اپوزیشن کے مطالبات پر حکومت انکار کرکے ڈٹی رہی ۔ مقدمات ختم کرنے پہ آمادگی کے بعد چھ گھنٹے کی تاخیر سے اجلاس شروع ہوا۔

اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن کے رکن چوہدری ظہیر نےکہا کہ ایوان میں ایک اجنبی ہے ،جس پر اسپیکر نے عطا تارڑ کو ایوان سےجانے کی رولنگ دی تو تنازعہ کھڑا ہوگیا اور عطا تارڑ نے اسپیکر کی رولنگ ماننے تے انکا ر کردیا۔

اس دوران حکومت اور اپوزیشن بنچوں پر شور شرابا اور نعرہ بازی ہوتی رہی ، کافی دیر ایوان مچھلی منڈی بنا رہا، تاہم اس کے باوجود عطا تارڑ باہر نہ گئے اور حکومتی ارکان ان کے گرد احصار بنائے کھڑے رہے۔

پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس پیر کو دوپہر دو بجے طلب کیا گیا تھا،حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے نہ ہونے پر تاخیر ہوتی چلی گئی۔ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں بھی اتفاق رائے نہ ہوا۔

اپوزیشن کی طرف سے ارکان اسمبلی اورپی ٹی آئی کے خلاف مقدمات ختم کرنے اور آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کے معافی مانگنے کامطالبہ کیا اور ساتھ معطل کئے گئے افسران کی بحالی پر زور دیا،حکومت نے اپوزیشن کے مطالبات ماننے تے انکا ر کیا۔ جب بات نہ بنی تو حکومت مان گئی۔

جب رولنگ کے باوجودعطا تارڑ نے ایوان سے باہر نکلنے سے انکا رکیا اور حکومتی ایم پی ایز ان کے گرد جمع ہوگئے۔ اس دوران اپوزیشن بنچوں سے نعرہ بازی ہوتی رہی فیاض چوہان نے کہا کوئی نان ممبر ایوان میں نہیں آسکتا۔

وزیراعلیٰ کی ایوان میں عدم موجودگی پر اسپیکر نے کہا وزیراعلیٰ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو بھی ایوان میں لائیں۔ انھوں نے معافی بھی مانگنی ہے اور ہماری بات بھی سننی ہے۔

معاملات با ر بار بگڑتے رہے اور صوبائی وزیر ملک احمد خان بار بار صورتحال کو سنبھالتے رہے۔ راجہ بشارت نے کہا یہ تو پہلے دن ہی منتوں ترلوں پر آگئے ہیں ، ہمارے دور میں ایسا کبھی نہیں ہوا ۔

وزیراعلیٰ حمزہ شہباز ایوان میں آئے تو اسپیکر نے کہا یہ آگئے ہیں آئی جی اور چیف سیکرٹری کے پاوں میں مہندی لگی ہے وہ کیوں نہیں آسکتے۔ پرویز الہیٰ نے کہا اویس لغاری نے آج پہلی بار بجٹ پیش کرنا تھا۔

تاہم حکومت کی طرف سے بجٹ میں غیر ضروری تاخیر کرنےپر اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے اجلاس منگل کو دن ایک بجے تک ملتوی کردیا۔ اور یوں پیر کو بجٹ پیش نہ ہوسکا۔

Comments are closed.