میراکہا گیا فلیٹ لے لیا، کس کس کی انکوائری کریں؟اطہر من اللہ

53 / 100

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو ٹیپ اور عدلیہ پر دیگر الزامات کے حوالے سے درخواست کی اسلام آبادہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آڈیو کیس جن کا ہے وہ عدالت آنے میں دلچسبی نہیں لی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ عدلیہ پر الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے، عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے آڈیو جعلی ہے یا اصلی ہے تعین کرنا ضروری ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل ایکٹیوازم کے باعث پہلے ہی عدلیہ کو بہت نقصان ہوچکا، چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟

انھوں نے استفسار کیا ،کیا انہوں نے یہ ریلیز کی یا کسی امریکا میں بیٹھے ہوئے نے؟ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کس کس چیز پر آپ انکوائری کریں گے، میرے متعلق سوشل میڈیا پر میراکہا گیا فلیٹ لے لیا، کس کس کی انکوائری کریں؟اطہر من اللہ کے ریمارکس

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جن کے کیسز سے متعلق ٹیپ ہے انہوں نے معاملہ عدالت لانے میں دلچسپی نہیں دکھائی، مختلف سیاسی قوتیں مختلف بیانیے بناتی ہیں مگر عدالت نہیں آتیں۔

چیف جسٹس نے کہاجب وہ عدالت نہیں آتے تو کورٹ کو یہ بھی دیکھنا ہے نیت کیا ہے، آڈیو ٹیپ کس نے ریلیز کی اور کسے ریلیز کی؟ کیا ہم ان کے ہاتھ میں کھیلیں جنہوں نے یہ کیا ؟

اسلام آبادہائیکورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اٹارنی جنرل سے معاونت لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس میں پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرکے آٹھ دسمبر کو جواب طلب کر لیا۔

Comments are closed.