اسرائیل حملے بند، غزہ میں عالمی فوج تعینات کی جائے، پاکستان

نیویارک:پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے غزہ پر اسرائیلی حملے رکوا کر بین الاقوامی افواج تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے.

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بس بہت ہوگیا، غزہ کی صورت حال مخدوش ہے اسرائیلی مظالم روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اب اسرائیل کو کہا جائے کہ بس بہت ہوگیا، اسرائیل کو انسانیت کے خلاف ان جرائم کی معافی نہیں ملنی چاہیے، انسانی حقوق کے عالمی ادارے جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کریں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل نے مظلوم فلسطینی باشندوں پر ظلم کی انتہا کررکھی ہے، اسرائیلی مظالم سے درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی، پچاس ہزار بے گھر ہوگئے.

انھوں نے کہا کہ بمباری کے سبب غزہ میں اشیائے خورونوش کی قلت ہے، غزہ اندھیرے میں ڈوب چکا اور روشنی صرف اسرائیلی میزائل حملوں کی ہے اسرائیلی مظالم روکنے کے لیے فوری اقدامات کا وقت آچکا ہے.

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے اپنی ذمہ داریوں سے غفلت افسوس ناک ہے، آج ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کچھ کرتے ہیں یا نہیں یہ تاریخ کا حصہ بن جائے گا.

شاہ محمود قریشی نے کہااسرائیلی جارحیت کا فوری خاتمہ عالمی برادری کی ترجیح ہونی چاہیے آج اقوام عالم ایک اہم نکتے پر کھڑی ہیں،اسرائیل نے معصوم فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا کر دی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کوفوری طور پرغزہ کےلیے امدادی سامان کو یقینی بنانا چاہیے اور مصرکوسرحد کھولنی چاہیے، پاکستان غزہ کےبحران پر عالمی کانفرنس بلانے کے صدر محمود عباس کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے.

انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی بربریت پر واضح اور ٹھوس موقف اختیار کرے ،اسرائیلی جارحیت کا فوری خاتمہ عالمی برادری کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ غرور اور تکبر سے بھرے اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جائے اور مقبوضہ علاقوں کو خالی کرایا جائے،غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی یقینی بنائی جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا یہ جنگ غیر قانونی قابض اسرائیل اور نہتے فلسطینیوں کے درمیان ہے، ایک طرف جدید ترین قابض فوج ہے،دوسری طرف نہتے فلسطینی ہیں، آج ہم انسانی ہمدردی کے ناطے کچھ کرتے ہیں یا نہیں کرتے یہ تاریخ کا حصہ ہوگا.

Comments are closed.