شہباز شریف کو ہم نے نہیں سسٹم نے باہر جانے سے روکا، فواد چوہدری


اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے شہباز شریف کو باہر جانے سے سسٹم نے روکا ہے ، ان کانام پی این آئی ایل لسٹ میں شامل تھا لیکن اس کے باوجود دوڑتے ایئر پورٹ پہنچ گئے،یہ منی لانڈر ہی نہیں بلکہ پاکستان اگر فٹیف کی گرے لسٹ میں ہے تو انہی کی منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہے۔

فواد چوہدری نے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی اور وہ اس موقع پر شریف فیملی کی کرپشن ، منی لانڈرنگ سے متعلق ثبوتوں کے 55 والیومز اٹھا کر پریس کانفرنس میں لے آئے اور کہاکہ یہ ہیں وہ ذرائع جو شریف برادران آج تک عدالتوں سے چھپا رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ شریف برادران، ان کے ملازم احتساب کے حوالے سے غلط پراپیگنڈا کررہے ہیں، ان پر منی لانڈرنگ ہم نے نہیں ڈالی پانامہ سکینڈلز نے غریب ممالک کے حکمرانوں کی منی لانڈرنگ کا پول کھولا تھا اس میں نواز شریف اور ان خاندان کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا تھا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ہم شہباز شریف کے حوالے سے عدالتی فیصلہ چیلنج کریں گے، ہم سمجھتے ہیں عدالت کو درست طریقے سے بات بتائی نہیں گئی، دونوں طرف کے وکلا کے لیے ضروری ہے کہ عدالت کو درست حقائق بتائیں، ہم تمام حقائق عدالت کے سامنے رکھیں گے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے کچھ لوگ حقائق کو خراب اور عوام کو گمراہ کررہے ہیں، بات کرتے ہیں کہ حکومت عدالتی حکم نہیں مان رہی، یہ بات وہ لوگ کررہے ہیں جن کے اپنے لیڈر مفرور ہیں، میں آپ کے سامنے 55 والیومز لے کر آیا ہوں، یہ وہ ذرائع اور آپ کے خلاف ثبوت ہیں، جنہیں آپ ختم نہیں کرسکتے جاہے جہاں جاکر ٹکریں ماریں۔

شہباز شریف کے باہر جانے کا معاملہ آیاتو ایک ہی دن میں فیصلہ آگیا، یہ ذاتی ملازم کو وکیل کے طور پر کھڑا کردیتے ہیں، پی این آئی ایل لسٹ کی باقاعدہ ایس او پیز ہیں، نئی لسٹ بن رہی ہے، نیا ورکنگ ڈے آیا تو عدالتی آپشن پر کام کریں گے، عدالتی حکم بلیک لسٹ کا ہے، عدالتی معاملات عدالت میں ہی طے ہونگے، حکومت اس عدالتی حکم کیخلاف اپیل کرے گی۔

فواد چوہدری نے کہاکہ ہماری شریف فیملی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں، پاکستان میں دو ادوار میں منظم کرپشن کی گئی، 1988 سے 1997 تک اور 2008 سے 2018 تک کرپشن کی گئی، اس کرپشن کا زیادہ فائدہ نواز شریف اور (ن) لیگ نے اٹھایا، مریم نواز نے کہا میری بیرون ملک تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی ہے۔

انھوں نے کہانوازشریف کے لندن میں چار اپارٹمنٹس کی قیمت 1 ارب پاونڈ ہے، کیا نوازشریف اور شہباز شریف، ڈاکٹر یاسمین راشد سے زیادہ بیمار ہیں، وزیراعظم عمران خان نے کرپشن کیخلاف بیانیہ بنایا، جمہوری نظام میں ہمارے اختیارات لا محدود نہیں، لوگ سمجھتے ہیں کہ نظام تبدیل نہیں ہوسکا اور یہ ایک حقیقت ہے، ہم نے حکومت حاصل کرلی لیکن نظام کیخلاف جنگ جاری ہے۔

ا شہزاد اکبر نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 400 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرایا جو قابل تحسین ہے،ہماری عدالتوں نے پاناما کیس کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں یہ تاثر بنا کہ عدالتی نظام کرپشن کے خلاف جنگ میں حصہ ہے لیکن کچھ معاملات میں عوام کی سوچ ہے کہ نظام تاحال تبدیل نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر کی جانب سے علاج کے لیے بیرون جانے کی درخواست پیش کی گئی اور اگلے درخواست پر سماعت ہوئی اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی تاہم اس تمام معاملات میں حکومت سے کوئی مؤقف شامل نہیں رہا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے مطلب یہ ہے کہ ان ہزاروں قیدیوں کو حقوق کو ایک طرف رکھ دیں اور انہیں بھول جائیں،پاکستان میں طبقاتی نظام کو تسلیم کرلیں اور قیدیوں کو جیل سے باہر علاج کرانے کا حق بھی نہیں ہے، اس طرح ہمارا معاشرہ تباہ ہوجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے علاوہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کو کہتا تھا کہ تحریک چلانا چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو وطن واپس لائیں کیونکہ خود اپوزیشن سمجھتی ہے کہ نواز شریف مفرر ہیں، ہمارا واضح مؤقف ہے کہ قانون کی بالادستی یکساں ہو جس میں نواز شریف خاندان کے لیے الگ اور غریب کے لیے الگ نہ ہو۔

Comments are closed.