پاک و سعودیہ اعلیٰ رابطہ کونسل سمیت کئی معاہدوں و یاداشتوں پر دستخط


جدہ( زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمران خان کے تین روزہ دورے پر جدہ پہنچنے کے بعد جدہ کے شاہی محل میں مزاکرات ہوئے جس کے بعدپاک سعودیہ سپریم کوآرڈی نیشن کونسل سمیت دونوں ممالک کے درمیان کئی معاہدوں و مفاہمت کی یاداشتود پر دستخط کئے گئے، بعد میں، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان جمعہ کی شب قصر السلام جدہ کے ایوان شاہی میں مذاکرات کیے اس دوران ہی دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے۔

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کے قیام، منشیات اسمگلنگ کی روک تھام ، توانائی، ہائیڈرو پاور منصوبوں میں سرمایہ کاری، جبکہ بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ اور آبی وسائل کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے معاہدوں و یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔

دونوں ممالک کے درمیان جرائم کے تدارک میں تعاون اور سزایافتہ قیدیوں کی منتقلی سے متعلق مفاہمت کی یاداشتیں بھی شامل ہیں،دونوں ممالک کے درمیان ابھی مزید مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔

قصر السلام جدہ کے ایوان شاہی میں ہونے والے مزاکرات میں پاکستان اور سعودی عرب کے دو طرفہ تعلقات کے استحکام کے موضوع پر بات چیت کی۔ سعودی پاکستانی اعلیٰ رابطہ کونسل کے معاہدے پر دستخط کیے۔ دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم پاکستان عمران خان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر تین روزہ سرکاری دورے پر جمعے کی شب سعودی عرب پہنچے تھے جہاں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایئرپورٹ پر وزیر اعظم کا استقبال کیا۔

سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد نے مذاکرات کے آغاز میں مملکت آمد پر وزیراعظم پاکستان کو خوش آمدید کہا جبکہ عمران خان نے دورہ سعودی عرب اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا۔

مذاکرات کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے تعلقات تعاون کا دائرہ وسیع کرنے کی اہمیت، تعاون بڑھانے اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ یکجہتی کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ، علاقائی و بین الاقوامی امور و مسائل پر امن و استحکام کے فروغ پرتبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے اسلامی اتحاد کے استحکام کے سلسلے میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے قائدانہ کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل میں سعودی عرب کے مثبت کردار اورعلاقائی امن و سلامتی کیلئے کوششوں کو سراہا۔

بات چیت کے دوران دونوں ملکوں کے مضبوط عسکری اورسیکیورٹی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔


پاکستان اور سعودی عرب نے انتہا پسندی و تشدد کا مقابلہ کرنے، فرقہ واریت کو مسترد کرنے اورعالمی امن و سلامتی کے حصول کے لیے انتھک جدوجہد کی خاطر پوری مسلم دنیا کو مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگردی کے فتنے کے انسداد کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنا ہوگی۔ دہشتگردی کا کسی مذہب سے تعلق ہے نہ کسی نسل اور نہ ہی کسی رنگ سے۔ ہر طرح کی دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ دہشتگردی کسی بھی شکل میں ہو اور کوئی بھی کررہا ہو۔

دونوں ملکوں نے فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق کی مکمل حمایت کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو خصوصا حق خود ارادیت، 1967 سے ماقبل کی سرحدوں میں خودمختار ریاست قائم کرنے اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کا حق ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب نے شام اور لیبیا کے بحرانوں کے سیاسی حل اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور اس کے ایلچیوں کی کوششوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا، یمنی بحران کا حل خلیجی فارمولے، اس کے لائحہ عمل، جامع قومی مکالمے کی قراردادوں اور سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 سمیت تمام قراردادوں کی بنیاد پر ہوگا۔

پاکستن اور سعودی عرب نے حوثیوں کی دہشتگردانہ سرگرمیوں خصوصا سعودی عرب کی سول تنصیبات اور شہریوں پر ڈرونز اور بیلسٹک میزائل حملوں کے حوالے سے مذمت کی۔ انرجی سپلائی کے استحکام اور تیل برآمدات کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

وزیراعظم پاکستان نے یمنی بحران ختم کرانے کے لیے سعودی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بدولت نہ صرف یہ کہ یمن میں امن و استحکام بحال ہوگا بلکہ پورے خطے اور اس کی اقوام کی ترقی و خوشحالی کی راہ پیدا ہوگی۔

ایس پی اے کے مطابق وزیراعظم نے جی 20 کے اجلاس کا میابی سے منظم کرنے اور اقتصادی، ترقیاتی، ماحولیاتی و صحت و توانائی سمیت تمام شعبوں میں مثبت فیصلوں کے اجرا میں کامیابی پر سعودی حکومت کو مبارکباد پیش کی۔

عمران خان نے کورونا وبا سے جنم لینے والے چیلنجوں کے باوجود 1441ھ کا حج موسم منظم کرنے پر سعودی عرب کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ سعودی حکومت حرمین شریفین کے عمرہ، حج زائرین کی خدمت کے لیے جو کچھ کررہی ہیں وہ قابل تعریف ہے۔

وزیر اعظم کے وفد میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، گورنر سندھ عمران اسماعیل، سینیٹر فیصل جاوید اور صوبائی وزیر علیم خان بھی شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق وزیراعظم ایئرپورٹ سے روانہ ہوئےجہاں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کا پیلس میں بھی استقبال کیا.

شاہی محل میں ابتدائی مزاکرات بھی ہوئے جس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، وزیراعظم عمران خان کے علاوہ آرمی چیف اور وفد کے ارکان بھی شریک ہوئے.

کورونا وبا کے باعث اس ملاقات میں سماجی فاصلے کا خصوصی خیال رکھا گیا اور وزیراعظم اور ولی عہد کے علاوہ ملاقات میں شریک باقی شخصیات بھی بہت فاصلے پر بیٹھے تھے.


وزیرِ اعظم مسجد نبوی میں حاضری بھی دیں گے اور مسجد الحرام میں عمرہ کی سعادت بھی حاصل کریں گے.

وزیرِ اعظم جدہ میں پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات بھی کریں گے، دورے کی تیاریوں کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مشرق وسطیٰ علامہ طاہر اشرفی اور معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز پہلے ہی بدھ کو جدہ پہنچ چکے تھے.

پاکستان میں متعین سعودی سفیر نواف سعید المالکی نے کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے دوران دونوں ممالک کے درمیان متعدد معاہدے ہوں گے۔

نواف سعید المالکی نے اس حوالے سے الاخباریہ چینل سے گفتگو میں کہا تھا کہ سب سے اہم معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کی اعلیٰ رابطہ کونسل کے قیام ہے۔ ان کے مطابق کونسل میں سعودی عرب کی طرف سے قیادت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور پاکستان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کریں گے۔

نئے معاہدوں سے دوطرفہ تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔ سعودی عرب اور پاکستان کو جوڑنے والے رشتے مزید مضبوط ہوں گے، جن شعبوں میں معاہدوں پر دستخط ہونا ہیں ان میں گرین پاکستان، گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطی، نیشنل سپریم کوآرڈینیشن کونسل کی تشکیل بھی شامل ہے.

وزیراعظم عمران خان اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین سے بھی ملاقات کریں گے۔ جس میں اسلامو فوبیا اور دیگر عالم اسلام کے مسائل کے پر بات ہو گی۔ 

Comments are closed.